اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ہمارے حکومت کے ساتھ غیر رسمی رابطے ہورہے ہیں، صدر مملکت نے بھی اسحاق ڈار کو سمجھایا۔ یہ حکومت چند ہفتوں کی مہمان رہ گئی، ہماری خواہش ہے 20مارچ سے پہلے عام انتخابات کا عمل مکمل ہو جائے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ یہ حکومت تیزی سے اپنی مقبولیت کھو رہی ہے، ملک میں الیکشن کے علاوہ کوئی نظام استحکام نہیں دے سکتا، شہباز شریف گزشتہ دن پارلیمانی جمہوریت پر لیکچر دے رہے تھے، وفاقی حکومت کی مداخلت، دھاندلی کے باوجود ہم نے کشمیر کا الیکشن بھی جیتا، عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی کارروائی کی کوئی بنیاد نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ نے آئین سے بڑھ کر اپنے لئے کام لے لیا ہے،کسی بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سیاستدان نہیں دیتے ہیں، نہ ہی سیاستدان سے پوچھا جاتا ہے، ادارہ خود فیصلہ کرتا ہے، اگر اب بھی ادارے نے بہتر ہونا ہے تو وہ آئین میں رہ کر خود سے اپنے فیصلے کرے۔ عدالتوں نے اپناایک طریقہ کار رکھا ہے اور سب سے سینئر موسٹ چیف جسٹس لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ نے ہماری کوئی مدد نہیں کی اور ہمیں توقع سے کم نشستیں ملی ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے ساتھ پی ٹی آئی کے تعلقات اچھے اور برے دونوں رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو کس حد تک سیاست میں روکنا ہے۔ ہم اداروں سے اپنی تلخیاں بڑھانا نہیں بلکہ کم کرنا چاہتے ہیں اور اس کی جانب گامزن ہیں،عبوری حکومت کا دورانیہ طویل کرنے کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں اور اگر ایسی کوئی تجویز ہے تو ہم اسے مسترد کرتے ہیں،چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات ہوئی ہے ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے میں کچھ تاخیر ہو جائے اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ عمران خان اگر فیصلہ کرتے ہیں کہ کل اسمبلی تحلیل کرنی ہے تو ہم اس کے لئے تیار ہیں، عمران خان سے آج منگل کے روز پارٹی کی سینئر قیادت ملاقات کرے گی جس میں اسمبلیوں کی تحلیل اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوگا۔20دسمبر تک الیکشن کی تاریخ نہیں دی تو 21 دسمبر کو اسمبلیاں توڑ دینگے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ میری چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات ہوئی ہے جس کے بعد میں نے عمران خان کو اس ملاقات کے حوالے سے بریف کیا ہے۔ہمارا نقطہ نظر بڑا واضح ہے (ق) لیگ اور پی ٹی آئی اتحادی ہیں ار رہیں گے او کوارڈی نیشن آگے بڑھیں گے۔
پرویز الٰہی اور مونس الٰہی نے جو انٹر ویوز دئیے ہیں اس میں انہوں نے اپنا نقطہ نظر واضح کیا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل میں کچھ تاخیر ہو جائے اس میں کوئی حرج نہیں لیکن وہ کہتے ہیں فیصلہ کرنا عمران خان کا حق ہے اگر وہ کل فیصلہ کرتے ہیں ہم اسمبلی توڑ دیں گے۔جب ہم قومی اسمبلی کی نشستوں سے استعفیٰ دے رہے تھے تو اس وقت بھی کوئی لوگ اس نقطہ نظر کے حامی تھے کہ استعفیٰ نہ دیا جائے لیکن جب عمران خان اور پارٹی نے فیصلہ کر لیا تو ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے 127استعفے اسمبلی میں پیش ہوئے اور منظور کئے گئے لیکن بعض ازاں دھاندلی کی گئی۔
یہاں بھی نقطہ ہوگا اور ہو سکتا ہے لیکن حتمی فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے، اس سلسلہ میں ہم نے میٹنگز شروع کر دی ہیں،آج منگل کے روز سینئر قیادت کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں تحلیل کے معاملے اور سیاسی حکمت عملی پر آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو سب سے بڑا جوچیلنج درپیش ہے وہ معیشت ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 7ارب ڈالر کے قریب رہ گئے ہیں،خدشہ ہے یہ حکومت زیادہ دیر نہیں رہ سکے گی اور یہ پندرہ دن گزار لے یاایک مہینہ گزار لے،اس کے بعد انتخابات ہونے چاہئیں اورکوئی ماورائے آئین اقدامات نہیں ہونے چاہئیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری کوشش ہے اداروں کے ساتھ جو تلخیاں ہیں وہ کم ہوں،عدلیہ کے ساتھ فوج کے ساتھ تلخیاں بڑھانا نہیں چاہتے کم کرنا چاہتے ہیں لیکن بعض عناصر ایسے ہیں جو ان تلخیوں کو بڑھا رہے ہیں،یہ دیکھنا ہوگاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند ہونی چاہئیں ہمیں لگتا ہے کہ شہباز شریف،آصف زرداری اوراسحاق ڈار ملک سے باہر چلے جائیں گے اور مولانا فضل الرحمان کابل میں بیٹھے ہوں گے اس لئے ہم انتخابات کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں، یہاں کوئی ماورائے آئین اقدام نہیں ہونا چاہیے،پاکستان میں عبوری حکومت کی طوالت کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں اور ایسی کوئی تجویز ہے تو ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔
پاکستان کو آئین کے مطابق چلایا جانا چاہیے، ہم اداروں سے اپنی تلخیاں کم کرنے پر گامزن ہیں اور اس کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ غیر رسمی رابطے ہو رہے ہیں،خصوصی طور پر اسحاق ڈار کو کہا ہے جو صدر عارف علوی سے رابطے میں رہے۔ہماری خواہش ہے کہ 20مارچ سے پہلے انتخابات کا پراسس مکمل ہو جائے گااور رمضان سے پہلے حکومتیں آ جائیں۔