جنیوا: وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے عالمی برادری سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑا ہے،سیلاب سے بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی، سیلاب سے متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے 16.3ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔ملکی معیشت کی بحالی بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے موضوع پر جنیوا میں ہونیوالی کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کانفرنس میں شرکت کرنیوالے تمام معزز شرکاء کاپاکستانی عوام کا دکھ درد بانٹنے پر بھی شکر گزار ہوں، میں پاکستان کے لوگوں کے احساسات آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں، جس طرح آپ نے ان سیلاب متاثرین کے لیے آواز بلند کی، ان کے مسائل کو مؤثر انداز میں روشناس کرایا ہے۔
گزشتہ سال 10ستمبر 2022،کو سیکرٹری جنرل کے ساتھ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیاتھا، اس دوران آپ نے یتیموں، بیواؤں سے بات کی تھی، اسی طرح یونیسیف کی جانب سے عارضی اسکول چلایا گیا، پاکستان کے عوام سیکرٹری جنرل کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھیں گے،آج ہم تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔
اقوام متحدہ، عالمی بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)، اے آئی آئی بی، یورپین یونین سمیت دیگردوست ممالک کی جانب سے دی گئی سپورٹ کرنے پر شکر گزار ہیں، بحالی اور تعمیر نو کی سرگرمیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں، سندھ اور بلوچستان کے کچھ اضلاع میں اب بھی سیلاب کا پانی کھڑا ہے۔
میں پاکستان کو سیلاب سے درپیش مسائل پر بات کرنے آیا ہوں،سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیرنو اور بحالی کیلئے فریم ورک تیار کیا ہے،سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے 16.3ارب ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان میں سیلاب نے متاثرین کی زندگی بدل کر رکھ دی ہے، سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہو ئی سیلاب کے ساتھ ہماری معیشت تباہ ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آنیوالے سیلاب سے 33ملین لو گ متاثر ہوئے،سیلاب سے فصلیں تباہ ہو ئیں جس سے خوراک کی قلت پیدا ہوئی،1700اموات ہوئیں مشکل کی اس گھڑی میں یورپی یونین سمیت جن دوست ممالک نے امداد کی ان کے شکرگزار ہیں،ہم ان کو نہیں بھولیں گے۔
سیلاب متاثرین کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کر کے اچھا مستقبل دینا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کاروبار کو بحال اور بچوں کو تعلیمی اداروں میں دوبارہ بھیجنا ہے، تعمیرنو کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کی بحالی ہمارے لیے سب سے بڑ ا چیلنج ہے، سیلا ب کے دوہ ماہ بعد ہمارے پاؤں سے زمین نکل گئی۔
، گزشتہ اکتوبر میں ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگایا تھا، جو 30 ارب ڈالر سے زائد کے ہو چکے ہیں، یہ پاکستان کی جی ڈی پی کا 8 فیصد بنتا ہے، جس نے 90 لاکھ کو شدید غربت میں دھکیل دیا ہے۔