وہ غذائیں جو شوگر کے مرض کا مکمل خاتمہ کرسکتی ہیں

طب کی دنیا میں ہونے والی ایک طویل نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ لو کاربوہائیڈریٹ غذائیں ذیابیطس ٹائپ 2 کو ختم کرسکتی ہیں۔

ذیابیطس جسے عرف عام میں شوگر کہا جاتا ہے دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس حوالے سے آئے روز نئی تحقیق ہوتی ہے اور مرض کی شدت کم کرنے کے حوالے سے نئے نئے تجربات، انکشافات سامنے آتے رہتے ہیں تاہم طب کی دنیا میں ماہرین کی ایک نئی اور طویل تحقیق نے شوگر کے مرض سے چھٹکارا پانے سے معلق امید کی کرن روشن کردی ہے۔

اس نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ لو کاربوہائیڈریٹ پر مشتمل غذائیں کھانے سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مرض سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔

اس کے لیے برطانوی ماہرین نے 2013 سے 2021 کے دوران 9800 افراد پر تحقیق کی جس میں 186 ایسے رضاکار بھی شامل کیے گئے جنہیں ٹائپ ٹو ذیابیطس کا مرض لاحق تھا۔ ماہرین نے انہیں ’لو کاربو ہائیڈریٹ‘ غذائیں استعمال کرنے کی ہدایت کی اور ہر تین ماہ بعد ان کا فالو اپ چیک اپ کیا گیا۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ لو کاربوہائیڈریٹ غذائیں کھانے سے جہاں وزن میں نمایاں کمی ہوئی وہیں ایسی غذائیں استعمال کرنے والے افراد میں دل اور جگر کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم ہوگئے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اس سے سب سے زیادہ فائدہ شوگر کے مریضوں کو ہوا۔

تحقیق سے پتہ چلا کہ ذیابیطس میں مبتلا جن مریضوں نے لو کاربوہائیڈریٹ غذاؤں کا مکمل استعمال کیا ان کے وزن میں نہ صرف نمایاں کمی ہوئی بلکہ صرف ایک سال کی مدت میں ان کا مرض بھی ختم ہوگیا۔ ا

اس حوالے سے ماہرین کہتے ہیں کہ ایک سال تک لو کاربوہائیڈریٹ غذائیں کھانے سے ذیابیطس کے مریضوں کے وزن میں اوسطاً 10 کلو وزن کی کمی ہوئی جس سے ان کا شوگر لیول نارمل سطح پر آیا اور ان کی بیماری ختم ہوگئی۔

یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ لو کاربوہائیڈریٹ ایسی غذاؤں کو کہا جاتا ہے جن میں شوگر یعنی مٹھاس، چکنائی اور نشاستے وغیرہ کا استعمال کم ہوتا ہے اور ایسی غذائیں عام طور پر ہری سبزیوں، پھلوں، خشک میوہ جات پر مشتمل ہوتی ہیں۔

گوبھی، بینگن، ٹماٹر، پیاز، مچھلی، انڈے، گری دار میوہ، خشک میوہ جات سے بنا ہوا مکھن، ناریل، زیتون، سرسوں کا تیل، سیب، بلو بیری، اسٹرابیری، گریپ فروٹ، لیموں اور کینو وہ پھل اور سبزیاں ہیں جن میں کاربوہائیڈریٹ کی مقدار کم ہوتی ہے۔

تاہم یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ ایسی غذاؤں کے کچھ منفی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان میں پروٹین کی کمی ہوتی ہے اس لیے اس کے مسلسل استعمال کرنے والے افراد کمزور اور دیگر مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔