خیبرپختونخوا اپنی اربن پالیسی وضع کرنیوالا پاکستان کا پہلا صوبہ بن گیا 

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے زیر صدارت لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل کے اجلاس میں خیبرپختونخوا اربن پالیسی 2030 بمعہ ایکشن پلان کی منظوری دے دی گئی ہے۔

 خیبرپختونخوا اپنی اربن پالیسی وضع کرنے والا پاکستان بھر میں پہلا صوبہ بن گیا ہے۔ یہ پالیسی گزشتہ ایک سال کی مسلسل اور مربوط مشاورتی کاوش کے بعد تیار کی گئی ہے جس میں مقامی اور غیر ملکی ماہرین کی آرااور عوامی حلقوں سے تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ 

دریں اثنا صوبے کے چار شہروں مردان، وانا (جنوبی وزیرستان)،میران شاہ اور میر علی (شمالی وزیرستان) کیلئے مجوزہ ماسٹر پلان کی منظوری بھی دی گئی ہے جس کے تحت مردان کو ایک منظم، خوشحال اور گرین شہر بنانے کے وژن کے تحت پلاننگ کی گئی ہے جس میں شہریوں کو ایک بھر پور اور پرمسرت زندگی جینے کے مواقع میسر ہوں۔

 اسی طرح وانا کو سیاحت اور تجارت کا گہوارہ بنانے جبکہ میران شاہ اور میر علی کو تعلیمی اور وسطی ایشیائی تجارتی مرکز کے طور پر ترقی دینے کے وژن کے تحت ماسٹر پلاننگ کی گئی ہے۔

وزیراعلی ٰنے مذکورہ شہروں کے ماسٹر پلان پر صحیح معنوں میں عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس مقصد کیلئے ماسٹر پلان پر عمل درآمد کے طریقہ کار / حکمت عملی کو بھی آئندہ تین ماہ کے اندر حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ تمام تر کاوش کا حتمی مقصد مستقبل میں شہروں کی بڑھتی ہوئی آبادی اور ضروریات کو مدنظر رکھ کر زمین کا موثر، منظم اور کارآمد استعمال یقینی بنانا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جس رفتار سے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور شہری سہولیات اور ضروریات کی طلب بڑھتی جارہی ہے اس کو مد نظر رکھتے ہوئے اربن سنٹرز میں تمام شعبوں میں خدمات کی فراہمی کے نظام کو سٹریم لائن کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ ہم اس سلسلے میں مزید کسی تاخیر یا غفلت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

 خیبرپختونخوا لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل کا دوسرا اجلاس گزشتہ روز وزیراعلی ہاؤس پشاور میں منعقد ہوا۔اربن پالیسی اینڈ پلاننگ یونٹ اور سب نیشنل گورننس پروگرام کی طرف سے خیبرپختونخوا اربن پالیسی کے مسودہ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ یہ پالیسی صوبے کے تمام شہروں میں اپلائی کی جا سکے گی جو اربن ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اور ٹوارازم ایکٹ کے تحت اتھارٹیز کیلئے بھی قابل عمل ہو گی۔

 اس پالیسی میں خاطر خواہ لچک رکھی گئی ہے تاکہ مختلف شہروں کی اپنی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ اپنا سٹی مینجمنٹ پلان تشکیل دے سکے۔ پالیسی کے اہداف پر ہر دو سال کے بعد نظر ثانی کی جائے گی تاکہ اسے وقت کے بدلتے ہوئے تقاضوں سے ہم آہنگ رکھا جا سکے۔

پالیسی کے اہم اصولوں اوراجزامیں لچک اور موافقت، جامع شہری منصوبہ بندی، باہمی تعاون پر مبنی گورننس، لینڈ یوز اینڈ فلو ر ایریا پلاننگ، سستی ہاسنگ سکیمیں اینڈ سوسائیٹز اور بلڈنگ کوڈز شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اکنامک اینڈ رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ، میونسپل سروس، ٹریفک اینڈ موبلیٹی، سیاحت کا فروغ، انسٹی ٹیوشنل استعداد کار اور اسٹرٹیٹجک سٹی مینجمنٹ پلاننگ بھی پالیسی کے اہم فیچرز میں شامل ہیں۔ 

اجلاس کوشہروں کی ماسٹرپلاننگ کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے بشمول ضم اضلاع کے 20 بڑے شہروں کی ماسٹر پلاننگ پر کام شروع ہے جن میں سے مردان، وانا، میران شاہ اور میرعلی کا ماسٹر پلان مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ دیگر شہروں کے ماسٹر پلان پر بھی 70 فیصد کام ہو چکا ہے جسے رواں سال مارچ تک مکمل کرلیا جائے گا۔