آئی ایم ایف سے ورچوئل مذاکرات کا کل آغاز 

 اسلام آباد:حکومت آئندہ 4 ماہ کے لیے آمدنی اور اخراجات کے تخمینوں کو حتمی طور پر طے کرنے کیلئے پیر سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ورچوئل مذاکرات دوبارہ شروع کریگی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے، پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر کی زیرسربراہی آئی ایم ایف کی ٹیم نے وزارت خزانہ کے حکام کیساتھ چند روز تک مذاکرات کیے جس کے بعد (3 مارچ 2023) جمعے کو ٹیکس حکام کے ساتھ آخری اجلاس ہوا جس میں مالیاتی فرق کو پورا کرنے پر ریونیو جنریشن کے حوالے سے پیشگی اقدامات اور ان کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اس خلا کو پْر کرنے کیلئے اضافی 170 ارب روپے ریونیو اکٹھا کرنے کا کام سونپا گیا جبکہ باقی رقم دیگر اقدامات، مثلاً سبسڈی ختم کرکے اور گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے ذریعے حاصل کی جائیگی۔

دونوں فریق اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کے مسودہ یادداشت (ایم ای ایف پی) کا متن بھی بہتر بنائیں گے، جسے عام طور پر اسٹاف لیول ایگریمنٹ (ایس ایل اے) کہا جاتا ہے، ذرائع نے کہا کہ معاہدے کے متن پر تفصیل سے بحث کی جائے گی۔

21 فروری کو سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے پارلیمانی کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا تھا کہ ایم ای ایف پی کو ایک ہفتے میں حتمی شکل دے دی جائے گی تاہم ایسا نہ ہوسکا۔

سرکاری عہدیدار نے امید ظاہر کی کہ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کرنے کے فوراً بعد آئی سی بی سی سے مکمل ایک ارب 30 کروڑ ڈالر اور آئی ایم ایف سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی مزید قسط مل جائے گی جس کے بعد پاکستان کی پوزیشن بہتر ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے 3 ارب ڈالر سے زائد کے فنڈز بھی جلد فراہم کردیے جائیں گے۔دوحہ سے مالی امداد حاصل کرنے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف قطر کا دو روزہ دورہ بھی کر رہے ہیں۔