چلی میں پہلی مرتبہ انسان میں برڈفلو وائرس کی تشخیص

جنوبی امریکی ملک چلی میں پہلی مرتبہ انسان میں برڈ فلو کے کیس کی نشاندہی ہوئی ہے۔

چلی کی وزارت صحت کے مطابق برڈ فلوکی تصدیق 53 سالہ شخص میں ہوئی جس میں انفلوئنزا کی شدید علامت پائی گئیں، متاثرہ شخص کی حالت بہتر ہے۔

 وزارت صحت کا کہنا ہےکہ حکومت متاثرہ شخص کو لگنے والے برڈ فلو کے ماخذ اور متاثرہ مریض کے رابطے میں آنے والے لوگوں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہے۔

پولٹری فارموں میں برڈ فلو کےکیسز سامنے آنے پر چلی نے پولٹری کی برآمدات بھی روک دی ہیں۔

خیال رہے کہ  یہ وائرس پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے لیکن انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے متعلق کوئی علم نہیں۔

انسانوں میں اس بیماری کے لیے ہیومین ایویئن انفلوئنزا یا ایچ 5 این 1 (H5N1) انفیکشن کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ایچ 5 این 1 انفیکشن کی علامات فلو کی دیگر اقسام سے ملتی جلتی ہیں یعنی کھانسی، جسم میں درد اور بخار، جب کہ سنگین کیسز میں نمونیا کا بھی سامنا ہوتا ہے۔

عام طور پر برڈ فلو مرغیوں اور دیگر پرندوں میں پھیلتا ہے اور ماضی میں اسے انسانوں کے لیے خطرہ نہیں سمجھا جاتا تھا، مگر 1997 میں ہانگ کانگ کی پولٹری مارکیٹ میں پہلی بار اس کی وبا سامنے آئی تھی، اس بیماری کے زیادہ تر کیسز ایسے افراد میں سامنے آتے ہیں جو پولٹری کا کام کرتے ہیں۔

حالیہ مہینوں میں متعدد ممالیہ جانداروں میں بھی اس بیماری کے پھیلاؤ کے بعد خدشات سامنے آئے تھے کہ وائرس نے خود کو بدل لیا ہے اور اب یہ زیادہ آسانی سے انسانوں کے درمیان پھیل سکتا ہے، چلی میں بھی گزشتہ سال سے جنگلی جانوروں میں برڈ فلو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

گذشتہ ماہ کی عالمی ادارہ صحت  کی رپورٹ کے مطابق 2003 سے (فروری2023 تک) عالمی سطح پر 21 ممالک میں 870 انسانوں میں برڈ فلو کی تصدیق ہوئی جن میں سے 457 مریض ہلاک ہوئے۔