چین پر سائبر جاسوسی کاالزام

مائیکروسوفٹ اور مغربی جاسوس اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی ہیکروں نے سٹیل دی نامی وائرس کے ذریعے مغربی بحرالکاہل میں گوام نامی جزیرے میں امریکی فوجی اڈوں کے کمپیوٹر سسٹم پر حملہ کیا ہے‘ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ کے خلاف سب سے بڑی سائبر جاسوسی کاروائیوں میں سے ایک ہے‘بیجنگ نے مائیکروسافٹ کی رپورٹ کو انتہائی غیر پیشہ ورانہ اور غلط معلومات پر مبنی قرار دیا ہے‘فائیو آئیزاتحاد کے ساتھ مل کر، جس میں امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور کینیڈا کی انٹیلی جنس ایجنسیاں شامل ہیں، مائیکروسافٹ نے سٹیل دی میلویئر کی تفصیلات شائع کیں‘فائیو آئیز منصوبے کے شرکا ء کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد اہم بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنیوالوں اور کارپوریٹ صارفین کو میلویئر کا پتہ لگانے اور اسے ہٹانے کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے‘مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ یہ وائرس ماضی کے بحرانوں کے دوران امریکہ اور ایشیا کے درمیان مواصلاتی انفراسٹرکچر کی جاسوسی اور اس کے کام میں خلل ڈالنے کیلئے امریکی اڈے کے سسٹم کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔اس نے مواصلات، مینوفیکچرنگ، یوٹیلیٹیز اور نقل و حمل کے شعبوں کو نشانہ بنایا‘مقصد یہ تھا کہ جب تک ممکن ہو سکے اہم نظاموں تک رسائی کو برقرار رکھا جائے۔ٹیک کمپنی نے کہا کہ یہ حملہ چین کے سرکاری سپانسر شدہ سائبر گروپ وولٹ ٹائفون نے کیا تھا اس میں ہیکرز اپنے ٹولز میں تبدیلی کرنے اور کمانڈز جاری کرنے کیلئے مقامی نیٹ ورکس میں دراندازی کرتے ہیں، انکی دخل اندازی کا بڑی حد تک پتہ نہیں چلتا ہے۔چینی وزارت خارجہ کی پریس بریفنگ میں ترجمان نے امریکہ کو ہیکر ایمپائر قرار دیا اور اس رپورٹ کو شواہد کی شدید کمی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں امریکہ اور چین باقاعدگی سے ایک دوسرے پر جاسوسی کا الزام لگاتے ہیں وہیں مشترکہ فائیو آئیز منصوبہ بھی قابل ذکر ہے۔تنظیم نو اور مشاورتی فرم میگراتھ نکول کے ایک پارٹنر نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک فائیو آئیز منصوبہ ہے، اس بات پر اہم تشویش یہ ہے کہ اس حملے کے پس پردہ حملہ آور کے ارادے کیا ہیں اور کیا یہ کسی تخریب کاری کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔آسٹریلوی حکومت کے سابق انفارمیشن سکیورٹی ایڈوائزرنے کہا کہ مائیکروسافٹ کے حملے کے تجزیے میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ چینی ہیکرز نے کسی بھی جارحانہ حملوں کیلئے گوام کے سسٹم تک اپنی رسائی کا استعمال کیا تھا۔تاہم انہوں نے کہا کہ اس حملے سے پتا چلتا ہے کہ مستقبل میں تخریب کاری کی کاروائیوں کو انجام دینے کیلئے سسٹم کے طویل مدت کیلئے ڈیٹا کو نکالنے کی کاروائی کسی ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہونے کا اشارہ دیتی ہے۔