غذائی عدم تحفظ کی صورتحال 

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر معاشی بحران مزید بگڑتا ہے تو پاکستان میں آئندہ مہینوں میں غذائی عدم تحفظ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے‘ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے سیلاب نے صورت حال کو زیادہ پیچیدہ بنا دیا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن (ایف اے او)اور ورلڈ فوڈ پروگرام(ڈبلیو ایف پی) کی جانب سے مشترکہ طور پر گزشتہ روز شائع رپورٹ میں جون سے نومبر 2023 کے درمیان کی مدت کے حوالے سے غذائی عدم تحفظ پر ابتدائی انتباہ جاری کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ عالمی سطح پر معاشی سست روی کے درمیان بڑھتے ہوئے عوامی قرضوں نے پاکستان کے مالی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ پاکستان کو اپریل 2023 اور جون 2026 کے درمیان 77.5 بلین ڈالر کے بیرونی قرضے واپس کرنا ہوں گے، جو کہ 2021 میں 350 بلین ڈالر کی جی ڈی پی کے لحاظ سے کافی زیادہ رقم ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بڑھتا ہوا معاشی بحران اور اصلاحات میں تاخیر 
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے رقم کے اجرا اور دو طرفہ شراکت داروں کی طرف سے اضافی امداد میں رکاوٹ کا باعث بن رہی ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 میں ہونے والے مجوزہ عام انتخابات سے قبل ملک کے شمال مغرب میں غذائی عدم تحفظ کی وجہ سے بحران بڑھنے کا خدشہ ہے۔ غیر ملکی زرمبادلہ کی کمی اور کرنسی کی قدر میں کمی ملک کی ضروری اشیائے خورونوش اور توانائی درآمد کرنے کی صلاحیت کو کم کر رہی ہے‘جون سے نومبر 2023 کے درمیان غذائی عدم تحفظ کی صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے‘ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے سیلاب کے سبب یہ صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ سیلاب کی وجہ سے پاکستان کے دیگر کے علاوہ زرعی شعبے کو 30 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق ستمبر اور دسمبر 2022 کے درمیان 8.5 ملین سے زائد افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار رہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آﺅٹ لک مدت یعنی جون سے نومبر2023 کے درمیان غذائی عدم تحفظ کی صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ کیونکہ معاشی اور سیاسی بحران لوگوں کی قوت خرید پر شدید اثر انداز ہو گا اور شہریوں کی خوراک اور دیگر ضروری اشیاءخریدنے کی صلاحیت کم ہو جائے گی۔رپورٹ کے مطابق اس صورت حال میں ممکنہ بگاڑ سیلاب کے تباہ کن اثرات کی وجہ سے بھی ہے۔سیلاب نے زرعی شعبے کو نقصان پہنچایا، کسانوں کے مال مویشی بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے، اناج کی پیداوار اور روزگار کے مواقع کی دستیابی بھی اس سے بری طرح متاثر ہوئی۔رپورٹ کے مطابق 
گزشتہ سال کے سیلاب کے سبب یہ صورت حال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے ۔اقوام متحدہ نے مشورہ دیا ہے کہ قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی صلاحیت کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس نے پیش گوئی پر مبنی مالیاتی اور رسک مینجمنٹ کو ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور شعبہ جاتی ہنگامی منصوبوں کا حصہ بنانے پر بھی زور دیا ہے۔رپورٹ میں سماجی تحفظ کے موجودہ میکانزم(مثلا ًبے نظیر انکم سپورٹ پروگرام) کو مضبوط کرنے جیسے اقدامات کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ تاکہ موثر پیشگی کاروائی اور انسانی ہمدردی کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے۔اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ 22 ملکوں میں خوراک کی شدید کمی سے متاثرہ 81 علاقوں میں غذائی عدم تحفظ کی صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ان میں افغانستان، نائجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن کو تشویش ناک حد تک متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہیں جبکہ ہیٹی، برکینا فاسو، مالی، سوڈان،ایتھوپیا، کینیا، کانگواور شام کے علاوہ میانمار بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔