کراچی:اسٹیٹ بینک کے ماہرین نے کہاہے کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات میں وسیع استعدادکاحامل ملک ہے اور پاکستان کوآئی ٹی کی برآمدات کے لیے اپنی مصنوعات اور خدمات کو زیادہ مسابقت کا حامل بناتے ہوئے نئی منڈیاں تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
اسٹیٹ بینک کے شعبہ اقتصادی پالیسی جائزہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے پاکستان کے آئی ٹی شعبے کی نمو اور ملکی معیشت کے حوالے سے اس کے امکانات پر حالیہ پوڈکاسٹ میں کہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے ماہرین نے کہاہے کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں گذشتہ برسوں کے دوران تیز رفتار اضافہ ہواہے ہے۔
2013 میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی برآمدات 290 ملین ڈالر کی معتدل سطح سے بڑھ کر 2019 میں 890 ملین ڈالر ہو گئیں اور 2022 میں 2.1 ارب ڈالر کی متاثر کن سطح تک پہنچ گئیں۔
پوڈ کاسٹ میں شریک مہمانوں نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے کو معاشی نمو کے اہم محرک کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے اور یہ شعبہ ملکی منڈی، بیرونی تجارت، ای گورنمنٹ اقدامات اور فن ٹیک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ خاصی پیش رفت کے باوجود پاکستان میں آئی ٹی کے شعبے کو ابھی تک کئی چیلنجوں کا سامنا ہے۔آئی ٹی کی برآمدات میں قابل ذکر نمو ہوئی ہے، تاہم عالمی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ صرف 0.3 فیصد کی قدرے پست سطح پر ہے۔
اس کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک ہماری برآمدی منڈی کے ارتکاز کی بہت بلند سطح ہے، پاکستان نے امریکا، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ جیسی برآمدی منڈیوں کو منتخب کیا ہے جہاں ہماری آئی ٹی برآمدات کی تجارت ہوتی ہے۔
پاکستان کوآئی ٹی کی برآمدات کے لیے اپنی مصنوعات اور خدمات کو زیادہ مسابقت کا حامل بناتے ہوئے نئی منڈیاں تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
پوڈ کاسٹ میں مقامی آئی ٹی فرموں کی کے چھوٹے سائز اور مالی حدود، آئی خدمات کی کم ملکی طلب اور غیر روایتی برآمدی منڈیوں کو دریافت کرنے کے فقدان جیسے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔