اٹک جیل کا عملہ تبدیل، قید میں پہلی رات کے بعد عمران کا جوس سے ناشتا

چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کرکے گزشتہ روز اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے ’سی کلاس‘ بیرک میں رات گزاری۔

ویسے تو عموماً سیاست دانوںِ حکومتی عہدیداروں یا افسران کو ”اے“ یا ”بی“ کلاس بیرکس میں رکھاجاتا ہے، لیکن عمران خان کیلئے ”سی کلاس“ کا انتخاب کیا گیا۔

اس دوران رات بھر جیل کے باہر اور اطراف میں سیکیورٹی انتہائی سخت رہی، جیل کےاطراف کاعلاقہ ریڈ زون قرار دیا گیا اور ڈی پی او نے وہاں میڈیا پر کوریج پر پابندی لگا دی، جیل کی عقبی دیوار کے ساتھ بھی سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

صبح ہوتے ہی سیکیورٹی پر معمور اہلکار تبدیل کردیے گئے اور ان کی جگہ تازہ دم اہلکاروں نے لی۔

دوسری جانب جیل کے اندر عمران خان کو صبح ناشتے میں آم کا جوس دیا گیا۔ حالانکہ سوشل میڈیا پر یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان نے چار ابلے ہوئے انڈے کھائے اور بکرے کی یخنی کا مطالبہ کیا ، لیکن ان دعوؤں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی دوسری جیل میں منتقلی کا امکان ہے۔

اٹک جیل کے وارڈن کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان اے کلاس کیٹیگری کے اہل ہیں مگر اس وقت جیل میں اے اور بی کیٹیگری کی سہولت موجود نہیں، اس لیے انہیں اب سی کیٹیگری میں رہنا پڑے گا۔

اے اور بی کلاس کیٹیگری صوبہ پنجاب میں صرف راولپنڈی کی اڈیالہ اور بہاولپور جیل میں موجود ہے۔

قیدیوں کو عام طور پر تین کیٹیگریز میں رکھا جاتا ہے۔ سی یا کامن کیٹیگری میں ان مجرموں کو رکھا جاتا ہے جو قتل، ڈکیتی، چوری، لڑائی جھگڑے اور اس طرح معمولی نوعیت کے مقدمات میں سزا یافتہ ہوں۔بی کیٹگری میں ان قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جو قتل اور لڑائی جھگڑے کے مقدمات میں ملوث ہوں مگر اچھے خاندان سے تعلق رکھتے ہوں یا پھر گریجویٹ ہوں، تو انہیں بھی بی کلاس کیٹگری کی جیل کی سہولت دی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ اے کلاس کیٹیگری میں اعلیٰ سرکاری افسران، وفاقی وزراء یا پھر ان لوگوں کو رکھا جاتا ہے جو زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہوں۔

اے کیٹیگری کی جیلوں میں قیدیوں کو بیڈ، ٹی وی، اے سی، فریج اور ایک باورچی خانہ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ 2 مشقتی بھی فراہم کیے جاتے ہیں جو ان کے چھوٹے موٹے کام کرتے ہیں۔