عام انتخابات: مردم شماری اُور نئی حلقہ بندیوں کا تنازعہ

ملکی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے سرکاری نتائج کے بغور جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آبادی میں اگرچہ اضافہ ہوا ہے لیکن اس سے قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں کوئی خاص اضافہ (ردوبدل) نہیں آئے گا چونکہ قومی اور صوبائی قانون ساز اسمبلیوں میں مزید نشستیں مختص کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم کرنا ممکن نہیں تھا اس لیے آئندہ ہونے والی حد بندی کی مشق بین الصوبائی تبدیلیوں تک محدود رہنے کی توقع ہے۔

الیکشن رولز کی شق 7 (2) کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کام اضلاع کی کل آبادی کو قومی اسمبلی کی فی نشست کے کوٹے سے تقسیم کرکے اس کے حصے کا تعین اور اس سے متعلق اعلامیہ (نوٹی فکیشن) جاری کرنا ہے، مذکورہ فارمولے کے تحت 0.5 سے زیادہ کے حصے کو ایک نشست کے طور پر شمار کیا جاتا ہے اور 0.5 سے کم کے حصے کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

ایک محتاط اندازے سے پتا چلتا ہے کہ کوئی بھی ضلع قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے اپنا حصہ نہیں کھوئے گا، جس کا مطلب ہے کہ اگر کچھ اضلاع کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا تو بھی انہیں آئندہ حد بندی میں وہ اضافہ نہیں ملے گا، اس کے بجائے فی حلقہ آبادی کا مقررہ کوٹہ پہلے کی حد بندیوں سے زیادہ مقرر کیا گیا ہے۔بالیکشنز ایکٹ میں حالیہ ترمیم کی بدولت جس کے تحت ضلع کی حدود پر سختی سے عمل کرنا ضروری نہیں رہا، الیکشن کمیشن کے پاس نشستوں میں اضافہ نہ کرنے کی گنجائش موجود ہے۔