انتخابی نتائج اور بے یقینی سے اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 2 کھرب 64 ارب روپے ڈوب گئے

کراچی: غیر متوقع انتخابی نتائج سے سرمایہ کاروں میں اضطراب کے باعث اسٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار ہوگئی۔

حکومت سازی سے متعلق غیر یقینی صورتحال کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کو بھی بڑی نوعیت کی مندی کا تسلسل برقرار رہا جس سے انڈیکس کی 62000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی۔

مندی کے سبب 85 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 2 کھرب 64 ارب 52 کروڑ 29 لاکھ 398 روپے ڈوب گئے۔ انتخابات میں غیر متوقع نتائج کی روشنی میں مخلوط حکومت کے ممکنہ قیام سے پاکستان کو درپیش اقتصادی نوعیت کے چیلنجز سے نمٹنے اور اصلاحات کا عمل ممکنہ طور پر متاثر ہونے جیسے خدشات سے کاروبار کے آغاز سے ہی مندی کے بادل چھائے رہے۔


ایک موقع پر 2296 پوائنٹس کی مندی سے انڈیکس کی 61000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر آئے ہوئے حصص کی خریداری سرگرمیاں قدرے بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1878.43پوائنٹس کی کمی سے 61065.32پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

کے ایس ای 30 انڈیکس 650.72 پوائنٹس کی کمی سے 20637.54 پوائنٹس پر بند ہوا، کے ایم آئی 30 انڈیکس 4160.60 پوائنٹس کی کمی سے 102029.15پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 1062.84 پوائنٹس کی کمی سے 29903.94 پوائنٹس پر بند ہوا۔

کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 36فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 34کروڑ 99لاکھ 75ہزار 51 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 354 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 35 کے بھاؤ میں اضافہ 300 کے داموں میں کمی اور 19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں پاکستان ہوٹلز ڈیولپرز لمیٹڈ کے بھاو 28.47 روپے بڑھ کر 455.68 روپے اور ابراہیم فائبر کے بھاو 10روپے بڑھکر 410روپے ہوگئے جبکہ ماڑی پیٹرولیم کمپنی کے 127.10روپے گھٹ کر 2147.01 روپے اور ہوئسٹ پاکستان کے بھاؤ 80 روپے گھٹ کر 1320 روپے ہوگئے۔