پی آئی اے نجکاری ؟ 

ہر پاکستانی کا دل یہ سن کر دکھتا ہے کہ ملک کی ائر لائنز پی آئی اے کی نجکاری کی جانے والی ہے جن لوگوں نے اپنی قومی ائر لائن کے اچھے دن دیکھے ہوئے ہیں وہ اس عمل پر بجا طور رنجیدہ ہیں‘ ایک وہ دور تھا جب ائر مارشل اصغر خان اور ائر مارشل نور خان جیسے افراد پی آئی اے کے روح رواں تھے کہ جب اس کا شمار دنیا کی پانچ چھ بہترین ائر لائنز میں ہونے لگا تھا جب اس کے جہاز وقت مقررہ پر اڑان بھرتے تھے جب اس کا سیفٹی ریکارڈ نہایت ہی تسلی بخش تھا جب اس کی گراﺅنڈ اور بورڈ سروس قابل رشک تھی ‘ جب مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کی ائر لائنز کے قیام میں اس نے ان ممالک کی مدد کی تھی ‘ جب دنیا میں یہ ائر لائنز وطن عزیز کی پہچان تھی ‘مانا کہ اب نجکاری کے علاوہ ارباب اقتدار کو کوئی دوسرا راستہ دکھائی ہی نہیں دے رہا کہ اسے مالی بحران سے نکال کر دوبارہ اپنے پاﺅں پر کھڑا کیا جائے تاہم نجکاری کے عمل میں بڑی احتیاط لازمی ہے یہ نہ ہو کہ اونے پونے اس قومی سرمایہ کو ضائع کر دیا جائے ‘اس عمل میں قوم حکومت سے شفافیت کا مظاہرہ کرنے کی امید رکھتی ہے کیونکہ تجربہ ثابت کرتا ہے کہ ایوان اقتدار میں ہر وقت بعض ایسی کالی بھیڑیں بھی موجود ھوتی ہیں جو ہر وقت اس تاک میں رہتی ہیں کہ نجکاری کے عمل سے ذاتی مالی فوائد حاصل کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے بہادر فوجی سپوت ایک عرصہ سے اپنے خون کا نذرانہ پیش کرکے وطن عزیز کے خلاف دہشت گردوں کی سازشوں کو ناکام بنا رہے ہیں گزشتہ ہفتے کے روز شمالی وزیرستان میں میر علی کے مقام پر دہشت گردوں نے بارود سے بھری ہوئی گاڑی کو ایک فوجی گاڑی پر چڑھا دیا جس کے نتیجے میں ہمارے کئی نوجوان بشمول بعض افسران شہید ہو گئے ۔فاٹا کے قبائل نے ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف حکومت پاکستان کی افواج کی کاروائی کی بھرپور حمایت کی ہے اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا ہے۔ غزہ میں اسرائیل کی بربریت نے ہٹلر کی دوسری جنگ عظیم میں کی جانے والی بربریت کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز اپنے منصب کا چارج لیتے ہی کافی متحرک نظر آ رہی ہیں اور اگر انہوں نے اسی برق رفتاری سے وزارت اعلیٰ کو چلایا تو یقینا وہ سیاسی میدان میں اپنے لئے ایک مضبوط مقام بنا لیں گی اور عین ممکن ہے کہ آئندہ الیکشن میں وہ وزارت عظمیٰ کے لئے ایک مضبوط امیدوار کی حیثیت سے ابھریں ‘ ادھرصدرآصف علی زرداری صاحب آئندہ الیکشن کے بعد اپنے فرزند بلاول کو بطور وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزارت عظمی کے منصب پر اگر مریم نواز اور بلاول کی اپنی نظر اس وقت نہ بھی ہو تو تب بھی میاں نواز شریف اور آ صف علی زرداری صاحب ضرور اپنی اپنی زندگی میں ان دونوں کو ملک کا آئندہ وزیر اعظم دیکھنے کی خواہش کو اپنے سینے میں پال رہے ہیں ۔