یوم القدس

اُمت مسلمہ پریشان اور غمگین ہے‘ فلسطین کی آزادی کے لئے جدوجہد اپنی جگہ لیکن فلسطینیوں پر جاری مظالم کا سلسلہ ہر دن طویل ہو رہا ہے‘ ایک ایسی صورتحال میں جبکہ فلسطینوں پر عرصہ¿ حیات تنگ سے تنگ کر دیا گیا ہے‘ اُنہیں کھانے پینے جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں تو ’عالمی یوم القدس‘ منانے کی اہمیت بڑھ جاتی ہے‘ فلسطین اور خاص طور پر غزہ میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران جس قدر خون بہایا گیا اور جس طرح اِس انسانیت سوز سلوک کے ذریعے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے اُس کی انسانی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ حالیہ چند ماہ کے دوران مقبوضہ علاقوں میں مظلوم لیکن ثابت قدم فلسطینیوں کے حقوق کی تاریخی خلاف ورزی کا ایک اور دردناک اور افسوسناک پہلو ظاہر ہوا ہے۔ یہ غیر قانونی اور مستقل اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطین کے اصل باشندوں کے خلاف طاقت اور جبر کا کھلے عام استعمال ہے۔ فلسطینی خواتین‘ مردوں اور بچوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ ہسپتال‘ طبی اور امدادی مراکز‘ مساجد اور گرجا گھراش بھی اسرائیل کے شر سے محفوظ نہیں ہیں۔ غزہ کی پٹی میں نسل کشی اور مختلف قسم کے جنگی جرائم کا سلسلہ جاری ہے‘ صرف چھ ماہ میں 33 ہزار سے زائد فلسطینیوں‘ جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے‘ کا اجتماعی قتل اور اسرائیلی حکومت کی جانب سے پوری غزہ پٹی میں انسانی امداد‘ خوراک اور ادویات کی فراہمی کی روک تھام کی گئی ہے جبکہ اسرائیل غزہ کے رہائشیوں کے خلاف بھوک و پیاس کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے‘ جس کا مقصد انہیں سینا اور اردن کی سرزمین پر بے دخل کرنا ہے۔ اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ غزہ کی پٹی پر مکمل ناکہ بندی اور اس کے رہائشیوں کو فوری انسانی امداد کی فراہمی روکنے میں اسرائیلی حکومت کے خطرناک مقاصد کیا ہیں اور وہ کیوں فلسطین کی تاریخی اور تہذیبی شناخت ختم کرنا چاہتا ہے۔ عالمی برادری‘ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل‘ عالمی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کو متحد ہو کر اسرائیل کو روکنا ہوگا۔ غزہ میں صیہونی حکومت کی طرف سے نسل کشی اور بڑے پیمانے پر قتل عام جاری ہے۔ ایران نے بین الاقوامی فورمز پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی برائے انسانی تعاون کے ساتھ اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ وسیع مشاورت کی ہے تاکہ دشمنی کے خاتمے اُور خوراک و ادویات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور آئی سی آر سی نے بھی اہم اقدامات کئے ہیں لیکن امریکہ اور اِس کے اتحادی مغربی ممالک اسرائیل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی پشت پناہی کرنے والوں میں امریکہ سرفہرست ہے اور یہ اُن فریقوں میں سے ایک ہے جو جنگ روکنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ جنگ روکنے کے لئے اپنی سیاسی و معاشی صلاحیتوں اور دباو¿ کا استعمال کرے گی لیکن متعدد اجلاسوں کے باوجود یہ تنظیم اس سلسلے میں خاطرخواہ مو¿ثر اور متوقع کردار ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے اختتام سے قبل غزہ کے مظلوم عوام کو بھوک اور قحط سے بچانے کے لئے فوری انسانی امداد بھیجی جائے گی۔ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ اس مقدس مہینے کی برکت سے ہم مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت کے لئے مضبوط علاقائی‘ مسلم اور بین الاقوامی اتحاد قائم کیا جائے گا اور فلسطینیوں کے خلاف نسل پرست اور دہشت گرد صیہونی حکومت کی مسلسل بربریت کے خاتمے کے لئے سنجیدہ‘ مو¿ثر اور مزاحمتی علاقائی و بین الاقوامی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ تکلیف دہ انسانی حالات اور فلسطینی سرزمین پر جاری جنگی صورتحال کے باوجود فلسطین کے عوام اور غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے باشندے اپنے وطن کے دفاع میں مضبوط ارادے اور یقین کے ساتھ کھڑے ہیں اور قابض اسرائیلی حکومت کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پوری دنیا فلسطین کی صورتحال اور اس کے عوام کو درپیش تکلیف دہ حالات پر غمگین ہے۔ دنیا کے تمام آزادی پسند اور امن پسند عوام بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک پائیدار قیام امن کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کریں گے۔ جمہوری اسلامی ایران فلسطینی قوم کے مکمل حقوق کی ادائیگی اور موجودہ صدی کے سب سے بڑے اور تکلیف دہ قبضے کے خاتمے کی ضرورت پر یقین رکھتے ہوئے کئی دہائیوں سے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں عدم تحفظ اور عدم استحکام کی بنیادی وجہ صیہونی حکومت سے نمٹے اور اس دیرینہ تاریخی بحران کو حل کیا جائے۔ اسلامی ایران کے بانی امام خمینی نے رمضان المبارک کے آخری جمعة المبارک کو عالمی یوم القدس کے طور پر منانے کا اعلان کیا تاکہ اِس موقع پر فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ عالمی یکجہتی کا اظہار ہو اور غاصب اسرائیلی حکومت کی مذمت کا اظہار کیا جائے۔ جب تک مسئلہ فلسطین کے حل پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی جاتی تب تک دنیا میں دیرپا امن اور سلامتی قائم نہیں ہوسکتی ہے۔(مضمون نگار جمہوری اسلامی ایران کے وزیر خارجہ ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر حسین امیر عبداللہیان۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)