بھارت: لوک سبھا انتخابات

 بھارت میں اٹھارہویں لوک سبھا اراکین کے لئے انتخابات کا عمل جاری ہے۔ ملک کی سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے ووٹ بینک بڑھانے کے لئے پاکستان دشمنی پر مبنی انتخابی مہمات پر انحصار کیا ہے۔ سال دوہزاراُنیس کے لوک سبھا انتخابات سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سنسنی خیز مہم چلائی تھی جس میں بھارت کے غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کو موضوع بنایا گیا اور سال دوہزاراُنیس میں بھارت میں پاکستان مخالف سیاسی بیانیہ بھی عروج پر رہا اور ’بی جے پی‘ نے بھارتی عوام پر اثر اَنداز ہونے اور ڈرامائی انداز میں حاصل کردہ ووٹ کا فائدہ اُٹھایا۔ بھارت نے ’چودہ فروری دوہزاراُنیس‘ کو پلوامہ (مقبوضہ کشمیر) میں بھارتی سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے جوانوں پر حملہ کیا اور اِس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے ’بی جے پی‘ قیادت نے پاکستان کے اندر نام نہاد ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کا حکم دیا۔ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے چودہ اپریل دوہزارتیئس کو ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ ’سی آر پی ایف‘ پر حملہ بھارتی حکومت کی کوتاہیوں اور لاعلمی کی وجہ سے ہوا جو نیم فوجی دستوں کے ذریعہ فراہم کردہ سکیورٹی کا ناکافی ہونا تھا۔ ’بی جے پی‘ حکومت نے بغیر کسی تحقیقات کے فوری طور پر ’سی آر پی ایف‘ پر حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا اور سفارتی‘ سیاسی اور تجارتی میدان میں پاکستان کے خلاف متعدد اِقدامات کا اعلان کیا۔ چھبیس فروری دوہزاراُنیس کو بھارت نے خیبر پختونخوا کے بالاکوٹ میں جیش کے مبینہ تربیتی کیمپ پر پاکستان کی سرزمین کے اندر نام نہاد ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کی تھی۔ اس وقت کے بھارتی سیکرٹری خارجہ وجے گوکھلے نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں کمانڈروں سمیت ’بہت بڑی تعداد‘ میں عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ اِس بیان کا مقصد یہ تھا کہ بھارتی ووٹروں کی نظروں میں مقبول ہوا جا سکے اور مقبولیت کے لئے سنسنی خیزی کو مزید بڑھایا جا سکے تاہم تجزیہ کاروں نے اِس حملے کو ’انتہائی درست غلطی‘ قرار دیا اور اوپن سورس سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے اس کا گہرائی سے مطالعہ کیا۔ پاکستان کی مسلح افواج کے اِس وقت کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کی جانب سے ہلاکتوں کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جلد بازی میں فرار ہونے والے بھارتی طیاروں کا پے لوڈ کھلی جگہ پر گرا‘ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی نے پاکستان کو بھارت کے اقدام کا فوری اور مناسب جواب دینے پر مجبور کیا۔ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے تحت ستائیس فروری دوہزارچوبیس کی علی الصبح پاک فضائیہ نے مقبوضہ کشمیر میں غیر فوجی اہداف پر چھ فضائی حملے کئے۔ آپریشن کے دوران پاک فضائیہ نے ’ایف سولہ‘ اور ’جے ایف سیونٹین تھنڈر‘ پر اِنحصار کرتے ہوئے پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے 2 بھارتی طیاروں کو مار گرایا۔ بھارت نے پاکستان کی جانب سے طیارے مار گرائے جانے کے دعوے کو مسترد کردیا جبکہ پاکستان نے فضائی مقابلے کے دوران ایف سولہ طیارے کے نقصان کے بھارتی دعوے کی تردید کی جس کی امریکی محکمہ دفاع (ڈی او ڈی) نے بھی تردید کی۔ مار گرائے گئے مذکورہ بھارتی مگ اکیس طیارے کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھمان کو پاکستان نے حراست میں لیا تھا اور ان کے ساتھ باوقار اور بین الاقوامی قانون کے تحت سلوک کیا گیا تھا تاہم پاکستان کی پختگی کو سمجھنے میں ناکام رہتے ہوئے سابق بھارتی سفارت کار اجے بساریہ نے اپنی حالیہ کتاب میں اس تاریخ کا مسخ شدہ ورژن لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے جارحانہ رویئے اور کشیدگی کو مزید بڑھانے کی دھمکیوں کی وجہ سے پائلٹ کو واپس کردیا۔ اِن دعوؤں کو پاکستانی تجزیہ کاروں نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو بھارتی جارحیت اور کشیدگی کے بارے میں خدشہ ہوتا تو وہ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ نہ کرتا۔سال دوہزاراُنیس کے لوک سبھا اِنتخابات اور اس کے بعد کے سالوں میں بھارت کے جھوٹے بیانیے کے برعکس‘ وہ دن (ستائیس فروری دوہزاراُنیس) واضح طور پر پاکستان کا تھا۔ پہلی بات تو یہ کہ بالاکوٹ میں بھارتی حملے بُری طرح ناکام ہو چکے تھے اور بھارت کی جانب سے ہونے والے نقصانات کی آزادانہ تصدیق نہیں کی گئی تھی۔  دوسرا‘ آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ نے ثابت کیا کہ پاکستان کے پاس مناسب دفاعی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ نتائج کے خوف کے بغیر دن کی روشنی میں بھارت کے زیر قبضہ علاقے میں فوجی اہداف کے خلاف دفاعی کاروائیاں کرنے کی خواہش بھی موجود ہے۔ تیسری بات یہ کہ دن گزرنے کے ساتھ ہی پکڑے گئے بھارتی پائلٹ کے پاکستان کی تحویل میں ہونے کی تصدیق ہو گئی۔ آخر میں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ جنگ کی دھند میں‘ بھارتی افواج نے اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو مار گرایا جس میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ (مضمون نگار بین الاقوامی سلامتی کی تحقیقی تجزیہ کار ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ماہین شفیق۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)

 اِس دوران پاکستان پہلے ہی کسی بھی بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے بھارتی اہداف پر بارہ میزائل داغ چکا تھا۔ اس کا بھارت پر مزید گہرا اثر پڑا۔ اسلام آباد کو رپورٹ کرنے والے بین الاقوامی مذاکرات کاروں نے کہا کہ انہیں نئی دہلی کی جانب سے یقین دلایا گیا ہے کہ بھارت مزید کشیدگی بڑھانے کا اِرادہ نہیں رکھتا۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فروری دوہزاراُنیس میں بھارتی ’جبری سفارتکاری‘ میں ملوث ہونے کی پوزیشن میں نہیں تھا جیسا کہ کچھ مبصرین جھوٹا دعویٰ کر رہے ہیں۔ فروری دوہزاراُنیس کے واقعات کی ٹائم لائن اور حال ہی میں رونما ہونے والے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ ’بی جے پی‘ نے دوہزاراُنیس میں بھارتی رائے دہندگان کو گمراہ کرنے کے لئے جھوٹ بولا تھا۔ اِن واقعات کو دیکھتے ہوئے ’بی جے پی‘ کی اقتدار میں رہنے کی خواہش کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے تاہم پاکستان کے لئے ہمسایہ ملک کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا فوری اور مؤثر جواب دینے کے عزم کا واضح اظہار کیا گیا ہے۔ طویل عرصے تک جاری رہنے والے علاقائی عدم استحکام سے نہ تو بھارت اور نہ ہی پاکستان کو طویل المیعاد فائدہ ہوگا۔ (مضمون نگار بین الاقوامی سلامتی کی تحقیقی تجزیہ کار ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ماہین شفیق۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔