چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) سال دوہزارتیرہ میں متعارف کیا‘ جو پرعزم عالمی ترقیاتی حکمت عملی ہے اُور جس کا مقصد علاقائی رابطوں اور اقتصادی ترقی کو بڑھانا ہے۔ بی آر آئی کے تحت مختلف منصوبوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نامی منصوبہ بھی شامل ہے جو فلیگ شپ اقدام کہلاتا ہے اور جس کا تصور چین اور پاکستان کے درمیان تعاون و شراکت داری کے طور پر کیا جاتا ہے۔ سی پیک اربوں ڈالر کا انفراسٹرکچر منصوبہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ کے دورہئ پاکستان کے دوران سال دوہزارپندرہ میں باضابطہ طور پر شروع کئے گئے سی پیک کی ابتدائی مالیت چھیالیس ارب ڈالر تھی تاہم بعد میں اس کی مالیت باسٹھ ارب ڈالر تک بڑھا دی گئی۔ سی پیک کا مقصد پاکستان کے جنوب مغربی علاقے میں گوادر بندرگاہ کو شاہراہوں، ریلوے اور پائپ لائنوں کے نیٹ ورک کے ذریعے چین کے سنکیانگ خطے سے جوڑنا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں آسانی ہوگی۔ سی پیک کے مقاصد کثیر الجہتی ہیں۔ اقتصادی طور پر، یہ پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے، ملک کی توانائی کی قلت کو دور کرنے اور صنعتی ترقی کو فروغ دینے کے لئے خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈ) کا نیٹ ورک بنانے کی کوشش ہے۔ اسٹریٹجک طور پر سی پیک چین کو بحیرہئ جنوبی چین اور آبنائے ملاکا کو بائی پاس کرتے ہوئے اپنی درآمدات اور برآمدات کے لئے ایک مختصر اور ممکنہ طور پر زیادہ محفوظ راستہ فراہم کرتا ہے۔ مزید برآں سی پیک کا مقصد پاک چین دیرینہ تعلقات کو مضبوط بنانا اور تنازعات سے دوچار خطے میں استحکام فراہم کرنا ہے۔ پاکستان کے لئے سی پیک اقتصادی ترقی کا بے مثال موقع ہے۔ منصوبے میں بنیادی ڈھانچے پر زور دینے سے نئی شاہراہوں کی تعمیر، موجودہ سڑکوں کی اپ گریڈیشن اور بندرگاہوں خاص طور پر گوادر کی ترقی اور تجارت و سفر کو فروغ ملا ہے۔ سی پیک کے کئی اہم منصوبے جاری ہیں۔ ان میں مین لائن ون (ایم ایل ون) ریلوے کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ ہے۔ اِس 6.8 ارب ڈالر کے اقدام کا مقصد پاکستان کے ریلوے نظام کو جدید بنانا‘ کراچی اور پشاور کے درمیان ٹرینوں کی رفتار اور صلاحیت میں اضافہ ہے۔ توقع ہے کہ تکمیل کے بعد‘ ایم ایل ون سے لاجسٹکس اور تجارت میں نمایاں بہتری‘ نقل و حمل کے اخراجات میں کمی اور علاقائی انضمام کو فروغ ملے گا۔ ایک اور اہم منصوبہ گوادر بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے، جو پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہوگا۔ یہ منصوبہ گوادر کو ایک بڑے اقتصادی مرکز میں تبدیل کرنے کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جس سے ملکی اور بین الاقوامی تجارت دونوں کو سہولت ملے گی اور پاکستان کو عالمی منڈیوں میں مزید ضم کیا جائے گا۔توانائی کے شعبے میں بھی سی پیک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے پاکستان کے قومی گرڈ میں 720 میگاواٹ بجلی کا اضافہ متوقع ہے۔ سی پیک کے تحت قابل تجدید توانائی کے دیگر اقدامات کے ساتھ یہ منصوبہ پاکستان میں توانائی کی قلت کو دور کرنے اور پائیدار ترقی (سی ایس آئی ایس) کے فروغ کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ روزگار اور معاشی ترقی پر سی پیک کے اثرات بھی قابل ذکر رہے ہیں۔ صرف تعمیراتی مرحلے نے پاکستانیوں کے لئے ہزاروں ملازمتیں پیدا کیں جبکہ مختلف منصوبوں کے آپریشنل مراحل نے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ چین سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی آمد نے بھی پاکستان کی معیشت کو تقویت دی ہے۔ یہ جاری منصوبے پاکستان میں اقتصادی ترقی کے محرک کے طور پر سی پیک کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ سی پیک بلاشبہ چین اور پاکستان دونوں کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے تاہم اس منصوبے کو سکیورٹی کے مسائل، ماحولیاتی خدشات اور قرضوں پر انحصار کے خطرے سمیت کئی رکاوٹوں کا بھی سامنا ہے جیسا کہ سی پیک اپنی دوسری دہائی میں داخل ہو رہا ہے، اس پرجوش اقدام کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ ان چیلنجوں سے کیسے نمٹا جاتا ہے اور کیا معاشی تبدیلی کے وعدوں کو پایہئ تکمیل تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ناز پروین۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
سنہری موقع: شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
صدارتی طرز حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
چین کے 75 سال: سفر جاری
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاک چین دوستی: مستقبل پر نظر
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شنگھائی تعاون تنظیم: پاکستان کا مفاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت : شکوک و شبہات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
غربت‘ تنازعہ اور انسانیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شنگھائی تعاون تنظیم: قومی مفادات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
ایس سی او اجلاس
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاکستان کی بڑھتی ہوئی اہمیت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام