بریک تھرو؟

ذرائع ابلاغ کی اس رپورٹ نے بہت جلد توجہ حاصل کرلی کہ جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا اصولی فیصلہ ہوگیاہے‘ یہ فیصلہ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس میں ہوا‘ فیصلے کے اہم نکات میں بتایا جارہاہے کہ دونوں ممالک فل ٹائم سفیر تعینات کرینگے‘اجلا س میں علاقائی امن و استحکام کو فروغ دینے کیساتھ سرحدی تعاون بڑھانے اور دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا گیا‘دونوں ملکوں کے درمیان آئندہ رابطے جاری رکھنے کا فیصلہ بھی ہوا‘ عین اس روز جب چین کے دارالحکومت میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کے حوالے سے بریک تھرو کی اطلاعات آرہی تھیں‘ وزیراعظم شہبازشریف نے پاک بھارت مذاکرات کے سعودی عرب یا پھر متحدہ عرب امارات میں ہونے کا امکان ظاہر کیا‘ سینئر صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بھارت فی الحال راضی نہیں‘ وزیراعظم شہبازشریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذاکرات میں ہماری طرف سے 4 اہم نکات شامل ہونگے جن میں کشمیر‘ پانی‘ تجارت اور دہشت گردی شامل ہے شہباز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ضمن میں امریکہ بنیادی کردار ادا کرے گا‘ شہبازشریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی افواج میں زمانہ امن کی پوزیشنوں پرآنے پراتفاق ہوچکا ہے تاہم اس کیلئے ٹائم فریم نہیں بتاسکتے‘ وزیراعظم کایہ بھی کہناہے کہ چین ہمارے ساتھ کھڑا ہے اور یہ کہ دیگر دوست ممالک نے بھی ہمارا بھرپور ساتھ دیا‘ پاکستان کی خارجہ حکمت عملی ہمیشہ واضح اور شفاف رہی ہے‘ اس میں اپنے اصولی مؤقف کو کبھی نہیں چھوڑا گیا‘ پاکستان خطے میں امن کے قیام کیلئے ہمیشہ کوشاں رہا ہے‘ افغانستان میں امن کی خاطر مذاکراتی عمل کی میزبانی ہو یا پھر لاکھوں افغان مہاجرین کا طویل ترین قیام دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا پھر افغانستان میں تعمیر نو کی سرگرمیاں پاکستان نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے‘ اس دوران پاکستان کے خلاف من گھڑت الزامات پر مبنی بیانات بھی ماضی قریب میں آتے رہے تاہم پاکستان نے اپنا مثبت کردار ہی ادا کیا‘ بھارت کیساتھ بھی معاملات کو بات چیت کے ذریعے طے کرنے کی بات میں پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر مبنی4 نکات شامل کرنے کا کہہ رہاہے قابل اطمینان ہے کہ وقت کیساتھ پاکستان کی خارجہ حکمت عملی کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے ضرورت ہے کہ پاکستان کے مثبت کردار اور واضح مؤقف کو مزیدبھرپور سپورٹ دی جائے۔