نجی ٹور آپریٹرز نے 67 ہزار عازمین کی حج سے محرومی کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے نجی ٹور آپریٹرز پر غلط الزامات لگائے گئے۔
نجی ٹورآپریٹرز کے رہنماؤں ثنا اللہ جمال خان ترکئی سمیت دیگر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جب حج پالیسی منظور کی تو نجی ٹورآپریٹرز کو 2 ماہ درخواستیں نہ لینے دی گئی، ہمیں سعودی عرب رقوم منتقل کرنے کے لیے بہت کم وقت دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 لاکھ ڈالر سے زائد سعودی عرب منتقل کرنے کی اجازت نہیں تھی، ہماری رقوم وقت کم ہونے کی وجہ سے بروقت پوری منتقل نہ ہوسکیں، حکومت پاکستان نے پہلے سرکاری سکیم کے عازمین بک کیے، پھر ہمیں درخواستیں لینے دی گئیں۔
نجی ٹور آپریٹرز کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر اعظم نے 67ہزار عازمین کے رہ جانے کے ذمہ داران کو سزا دینے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بنائی ہے، وزیر اعظم کی تحقیقاتی کمیٹی کا خیر مقدم کرتے ہیں، حکومتی انکوائری کے ساتھ ساتھ عدالتی کمیشن بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ باقی ممالک نے رہ جانے والے عازمین کے پیسے سعودی حکومت کے پاس رہنے دیئے ہیں، جو رقم جاچکی ہے اسے سعودی حکومت کے پاس رہنے دیا جائے، اگر سعودی عرب جانے والے پیسے واپس منگوائے اور پھر واپس بھیجے تو یہی مسائل پھر پیش آسکتا ہے، جو عازمین حج رہ گئے ہیں انہیں اگلے سال ترجیحا پہلے سے کامیاب قرار دے دیا جائے۔