جانور بھی بیماری میں ’سماجی فاصلہ‘ برقرار رکھتے ہیں


 اس سال کورونا وبا کے بعد دنیا بھر میں سماجی فاصلے کی تکرار سنی گئی۔ لیکن یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ کارخانہ فطرت میں بھی بعض جانور اپنے بیمار ساتھیوں سے دور ہوجاتے ہیں یا پھر ان کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ان میں سب سے پہلے چمگادڑوں کا ذکر ہوجائے۔ بیماری کی صورت میں سماجی فاصلے کا رحجان مشہور ’ویمپائر چمگادڑوں ‘ میں دیکھا گیا ہے۔


 
ویمپائر چمگادڑوں کے ساتھی اور چھوٹے بچے اگر بیمار ہوجائیں تو بقیہ صحت مند جاندار اس سے دور ہٹ جاتے ہیں اور اس کی پرورش چھوڑ دیتے ہیں۔ تاہم یہ جاندار بیمار چمگادڑ کو کھانا کھلاتے رہتے ہیں۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو مرض جانداروں کی پوری بستی میں پھیل سکتا ہے۔
جانوروں کے رویوں کی ماہر ڈانا ہولے کہتی ہیں کہ کیڑوں کی دنیا میں تو بعض انواع خود کو ’الگ تھلگ‘ کرلیتی ہیں۔ اس طرح وہ اپنے ہم انواع کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں اس کے لئے وہ خود کو تخلئے میں رکھتی ہیں۔ ایک قسم کی چیونٹی جب بیمار ہوجائے تو وہ تندرست چیونٹیوں کے پاس نہیں جاتیں اور انہیں گارڈن آنٹ کہا جاتا ہے۔

ایک طرح کی دیمک یا ٹرمائٹس جب خاص فنگس سے متاثر ہوتی ہے تو تھرکنا شروع ہوجاتی ہے اور اس طرح دیگر دیمک قریب نہیں پھٹکتیں۔


 
اسی طرح شہد کی مکھی کا لاروا جب کسی بیکٹیریا سے متاثر ہوتا ہے تو وہ خاص کیمیکل خارج کرتا ہے جسے فوری طور دیگر مکھیاں بھانپ لیتی ہیں اور اس سے پرے رہتی ہیں۔

جانوروں کی ایک اور ماہر اینڈریا جیسے ہی ببون بندر کسی طفیلیے سے متاثر ہوتے ہیں ان کےدیگر دوست بندر انہیں چھوڑ جاتے ہیں۔

اب ایک بہت ہی دلچسپ بات بھی پڑھ لیجئے جو سمندر سے معلوم ہوئی ہے۔ ایک قسم کا اسپائنی لابسٹر جب بیمار ہوتا ہے تو اس کی پیشاب میں خاص کیمیکل خارج ہوتا ہے۔ اس کی بو سونگھ کر دیگر لابسٹر سمجھ جاتے ہیں کہ وہ بیمار ہے اور اس کے ساتھی اس سے فاصلہ رکھتے ہیں۔