بھیک مانگنے والے بچوں کا مستقبل سنوارنے کیلئے عدالت کا بڑا فیصلہ

پشاور:  پشاور ہائیکورٹ نے سڑکوں پر رہنے اور بھیک مانگنے والے بچوں کے لیے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں اسٹریٹ چلڈرن کی فلاح و بہبود کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کو ٹیکنیکل ایجوکیشن کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔


سیکریٹری سوشل ویلفیئر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ویلفیئر ہوم شروع کیے جہاں غریب بچوں کو کھانا بھی دیا جاتا ہے، ہم بچوں کو سینٹرز لاتے ہیں اور ان کی بحالی پر کام کرتے ہیں لیکن جب وہ واپس جاتے ہیں تو پھر سے بھیک مانگنے لگتے ہیں۔

جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ ایک وقت کا کھانا دینے سے کچھ نہیں ہوتا، ان بچوں کا فیملی بیک گراؤنڈ بھی دیکھنا ہوگا، لوگوں کے پاس روزگار نہیں ہے۔ ان کی فیملی کو جب تک سپورٹ نہیں کریں گے یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک وقت کا کھانا یا فوڈ پیکٹ دینے سے بہتر ہے ان بچوں کو ٹیکنیکل ایجوکشن دیں، بچے ٹیکنیکل ایجوکیشن حاصل کریں گے تو پھر اپنا روزگار کریں گے۔ سینٹرز پر بچوں کو ٹیکنیکل ایجوکیشن دینے کے اقدامات کریں۔

چیف جسٹس قیصر رشید خان نے دریافت کیا کہ نشئی افراد کی بحالی کے لیے کیا اقدامات ہو رہے ہیں؟ جس پر اے اے جی سکندر حیات نے بتایا کہ فقیر آباد میں اسٹریٹ چلڈرن کے لیے جو سینٹر تھا وہاں سے بچوں کو زمونگ کور منتقل کیا ہے اور وہاں نشئی افراد کی بحالی کے لیے کام کیا جارہا ہے۔

سیکریٹری ویلفیئر نے بتایا کہ 112 نشئی افراد کی بحالی کا کام کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ویلفیئر سینٹرز کے حوالے سے الگ رپورٹ پیش کریں، انہوں نے 2 ماہ میں اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کردی۔