بجلی خالص منافع، وفاق کی 36ارب ادا کرنیکی یقین دہانی

پشاور:وفاق نے خیبر پختونخوا کو بجلی کے خالص منافع کی مد میں 36ارب کے بقایاجات رواں مالی سال کے اختتام سے پہلے ادا کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

  صوبے کے ذمے مجموعی طور پر 265ارب روپے کا قرضہ ہے جسے آئندہ چالیس سے پچاس سال کی مدت میں دو سے اڑھائی فیصد شرح سود کے ساتھ واپس کرنا ہے۔

  صوبے کے محاصل میں 4ارب کا اضافہ ہوا ہے ٗ قبائلی اضلاع کے طبی مراکز پر 50کروڑ روپے خرچ کرینگے ٗ 400ڈاکٹر بھی قبائلی اضلاع کے ہسپتالوں میں بھرتی ہونگے۔

 ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے ہفتہ کے روز سول سیکرٹریٹ کے کیبنٹ روم میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اور سیکرٹری خزانہ عاطف خان بھی موجود تھے تیمور سلیم جھگڑا نے نئے مالی سال 2021-22ء کے بجٹ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت گزر گیا ہے ٗ آنے والا وقت بہتر ہو گا۔

وفاقی حکومت نے بجلی کے خالص منافع کی مد میں 36ارب روپے کے بقایاجات ادا کرنے کی حامی بھری ہے، سرکاری ملازمین کی مشکلات کے پیش نظر تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ ٹی ایم ایز کا بجٹ 9 ارب روپے سے بڑھا کر 15 ارب روپے کردیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے صوبائی بجٹ کو سراہا ہے ٗاخراجات کی تفصیلات عوام کے سامنے بھی رکھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے لیے مختص رقم تنخواہوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی ٗ بجٹ میں اعداد وشمار حقیقت پر مبنی ہیں،انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فنڈز کی ادائیگی کے سلسلے میں وعدہ کیا کہ بلین ٹری سونامی کے لئے خاطرخواہ فنڈز دئیے جائیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے لئے صوبائی حکومت خاطرخواہ فنڈز جاری کررہی ہے بجلی کے نظام میں بہتری لانے کے لئے ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، وفاقی حکومت نے پن بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔

 گزشتہ 8 ماہ میں پہلی مرتبہ پن بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی باقاعدگی سے ماہانہ بنیادوں پر ہو رہی ہے، وفاقی حکومت نے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات کی مد میں 36 ارب روپے ادائیگی کے لئے حامی بھری ہے۔

 صوبے کے محاصل میں 4 ارب روپے تک اضافہ ہوا انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت پر اعتماد کا عنصر کم رہا ہے جبکہ آج ریونیو میں ہر سال اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پر عوام کا اعتماد بڑھ رہا۔

 تیمور جھگڑا نے کہا کہ ٹیکس کی وصولی کی شرح کم کرنے سے ٹیکس کلچر کو فروغ حاصل ہورہا ہے، کوروناکی صورت حال میں بہتری آئی تو معاشی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی۔

 انہوں نے کہا کہ چالیس ارب روپے سے زیادہ کے قرضے حکومت عوام کو دے گی، خوراک کی مد میں ریکارڈ 10 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ الاؤنسز کے حامل سرکاری ملازمین کی پہلے نشاندہی کی ہے 106 مختلف الاؤنسز ہیں، کسی بھی ملازم کی حق تلفی نہیں ہو گی۔ہاؤسنگ الاؤنس کی مختلف درجہ بندیاں ہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ مختصر مدت کے قرضوں پر سود زیادہ ہوتا ہے،مختصر مدت کے قرضے صوبائی حکومت نے بہت ہی کم لئے ہیں،طویل مدت کے قرضوں کی ادائیگی دوبارہ اسی منصوبے سے ہوتی ہے جس کے لئے قرضہ لیا جاتا ہے۔

قرضوں سے متعلق تمام تر تفصیلات ہر 6 ماہ بعد شائع کریں گے، تمام ترقیاتی فنڈز ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے جارہے ہیں، قبائلی اضلاع میں لیویز اور دیگر ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے۔