اہم فیصلے

وطن عزیز میں 14ستمبر کو اہم فیصلوں کا دن قرار دیا جاسکتا ہے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے عائد پابندیوں میں تعلیمی ادارے بند کر رکھے تھے جو آج کھولے جارہے ہیں فیصلے کے مطابق50 فیصد حاضری کیساتھ پڑھائی کی اجازت ہوگی انٹرسٹی ٹرانسپورٹ 50فیصد گنجائش کیساتھ چلے گی مارکیٹس رات 10بجے تک کھلی رہیں گی بنوں سمیت6 اضلاع میں بندش برقرار رکھنے کا بھی کہاگیا ہے دریں اثناء وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے آٹا‘گھی‘ چینی اور دالوں پر کیش سبسڈی دینے کا اعلان کر دیا ہے حکومت کی جانب سے گندم کی ریلیز پرائس1900 روپے کردی گئی ہے جس کے نتیجے میں اگلے چند روز میں آٹے کی قیمت کم ہوگی عین اسی روزوفاقی کابینہ نے گندم جلد ریلیز کرنے کا حکم دیا تاکہ آٹے کی قیمتوں میں کمی ہو سکے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گندم کی پروکیورمنٹ میں تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے وفاقی کابینہ نے ارکان پارلیمنٹ کودس فیصد ایڈہاک الاؤنس دینے کی تجویز بھی مسترد کردی ہے درپیش منظرنامے میں ہونیوالے تمام فیصلے اہمیت کے حامل ہیں تاہم اس وقت ملک کو درپیش اقتصادی شعبے کے چیلنجوں میں اشیائے  ضرورت پرکیش سبسڈی کا اعلان عوامی ریلیف کے حوالے سے اہمیت کا حامل ضرور ہے تاہم اس کا ثمر آور ہونا اس ضمن میں کڑی نگرانی سے مشروط ہے اسکے ساتھ ضرورت ملکی معیشت کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کیلئے ٹھوس اور موثر حکمت عملی کی ہے کھربوں روپے کی مقروض اکانومی میں گزشتہ روز سٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہوئی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا گرانی کی چکی میں پسنے والے غریب شہریوں کیلئے بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں آئے روز کا اضافہ اذیت ناک صورت اختیار کرتا چلاجارہا ہے ایسے میں ناگزیر ہے کہ عوامی ریلیف کیلئے فوری نوعیت کے اقدامات کیساتھ ایک جامع پالیسی ترتیب دی جائے کہ جس میں قومی دولت کا ضیاع نہ ہو‘ پیداواری لاگت کم سے کم ہو‘ سمگلنگ کی روک تھام ہو جائے‘ درآمدات پر انحصار کم سے کم ہو‘ ایکسپورٹ کا حجم بڑھانے کیلئے ہر سال باقاعدہ اہداف دیئے جائیں‘ توانائی بحران کا خاتمہ ہو‘ سستی بجلی بنانے کیلئے آبی ذخائر پر قومی قیادت متفقہ فیصلے کرے‘ منڈی کنٹرول کرنے کیلئے کل وقتی ایسا سیٹ اپ دیا جائے کہ جس کی رسائی گلی محلے کی سطح پر ہوجہاں تک کورونا وائرس کے پھیلاؤ روکنے کیلئے اقدامات کا تعلق ہے تو اعدادوشمار سے اس ضمن میں صرف نظر ممکن نہیں گزشتہ روز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وائرس کا شکار جاں بحق ہونے والے مریضوں کی تعداد78 رہی جبکہ خیبرپختونخوا میں یہ تعداد20 ریکارڈ ہوئی‘ کورونا کا پھیلاؤ انسانی صحت اور زندگی سے جڑا ہے اس پھیلاؤ کو روکنے کا ایک ذریعہ تو مکمل لاک ڈاؤن ہے جو ملک کو درپیش اقتصادی شعبے کے چیلنجوں میں ممکن نہیں اسکے نتیجے میں نہ صرف مجموعی ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے بلکہ غریب محنت کشوں کیلئے کام کاج رک جانے پر گھر کاکچن چلانا بھی ممکن نہیں رہتا ایسے میں ضروری ہے کہ احتیاطی تدابیر کو اپنایا جائے ان تدابیر پر عملدرآمد ایک جانب انتظامیہ کے ذمہ دار دفاتر کی ذمہ داری ہے تو دوسری طرف ہر شہری کیلئے انفرادی طورپر بھی ضروری ہے کہ وہ اس میں اپنی ذمہ داریوں کا بھرپور احساس کرے اس سب کیساتھ ویکسین لگانے کا سلسلہ مزید بہتر اور آسان بنانا بھی ضروری ہے جس میں موبائل یونٹس کی تعداد بڑھادی جائے تو لوگوں کو زیادہ آسانی ہو سکتی ہے اس مقصد کیلئے تاجر تنظیموں‘ سماجی حلقوں اور ملازمین کی تنظیموں سے بھی تعاون حاصل کیا جا سکتا ہے۔