مصنوعی ذہانت‘سہولت یا خطرہ؟

چند سیکنڈ میں مضامین لکھنے اور دیگر مفید معلومات فراہم کرنے کے لئے چیٹ جی پی ٹی کی حیرت انگیز صلاحیتوں پر بین الاقوامی سطح پر شور ہے۔ اس کا اپ گریڈ شدہ ورژنChatGPT4 کارکردگی میں اور بھی بہتر ہے۔OpenAI کا ChatGPT جنوری 2023 میں 100 ملین ماہانہ فعال صارفین کے ساتھ سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا صارفین کی توجہ کا مرکز بن گیا کیونکہ پوری دنیا میں لوگ چیٹ بوٹ کو استعمال کرنے کے لئے قطار میں کھڑے ہوئے، جو کہ انسانوں جیسی گفتگو کی نقل کرتا ہے اور انٹرنیٹ سے ڈیٹا کو چھاننے کے بعد بہترین مضامین لکھتا ہے، ان اشارے کی بنیاد پر جو اسے دیا جاتا ہے۔لیکن اب خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں کہ بنی نوع انسان کے لئے ایک آنے والی تباہی جو شاید کونے کے قریب ہے۔ ڈاکٹر جیفری ہنٹن، جسے مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر کے طور پر بڑے پیمانے پر تسلیم کیا جاتا ہے، نے 1 مئی 2023 کو گوگل سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔بی بی سی کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں اس میدان کے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے نظام بنانا جو انسانی ذہانت کا مقابلہ کریں یا اس سے آگے نکل جائیں نسل انسانی کے لئے تباہ کن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ خود ہی شروع ہو جائے گا اور خود کو ایک مسلسل بڑھتی ہوئی شرح پر دوبارہ ڈیزائن کر لے گا۔جیفری ہنٹن وہ واحد شخص نہیں ہے جو مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی سے پریشان ہے۔مشہور برطانوی سائنسدان سٹیفن ہاکنگ نے ایپل کے شریک بانی سٹیو ووزنیاک کے ساتھ ایک خط پر دستخط کیے تھے جس میں متنبہ کیا گیا تھا کہ مصنوعی ذہانت سے انسانیت کو گہرے خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے 2014 میں بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ مکمل مصنوعی ذہانت کی ترقی نسل انسانی کے خاتمے کاآغاز کر سکتی ہے۔ اس سال مارچ میں دو ٹیک لیڈروں کے ساتھ، ہزاروں دیگر ماہرین کے ساتھ، جس میں OpenAI کے GPT-4 چیٹ بوٹ سے زیادہ طاقتور AI سسٹم بنانے پر کم از کم چھ ماہ کے وقفے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ان انتباہات کے باوجود، اس شعبے میں گہری تحقیق اور پیشرفت جاری ہے، ان کوششوں میں جن سے بہت سے ماہرین کو خدشہ ہے کہ انسانیت اپنی ہی تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ اس طرح کے تقریبا 50 AI ٹولز اب مارکیٹ میں موجود ہیں جن میں Bard AI، Bing AI، DialoGPT، Socratic، Chatsonic، Jasper Chat، LaMDA اور دیگر شامل ہیں۔ گوگل اپنے سرچ انجن کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک نیا بنانے کے لیے کام کر رہا ہے جو AI پر انحصار کرتا ہے۔ مائیکروسافٹ نے "نیا Bing" سرچ انجن متعارف کرایا ہے جسے صارفین کے "ویب کے لیے AI سے چلنے والے copilot" کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔جیسے جیسے AI زیادہ نفیس ہوتا جاتا ہے، یہ پیش گوئی کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ بعض حالات میں کیسا برتا ؤکرے گا۔ اس کے نتیجے میں غیر ارادی اور ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ AI کا ایک اور خطرہ احتساب کی کمی ہے۔ AI سسٹمز اپنے طور پر کام کرتے ہیں، انسانی ان پٹ کے بغیر فیصلے کرتے ہیں۔ یہ ایسی صورت حال پیدا کر سکتا ہے جہاں کسی کو بھی AI نظام کے اعمال کے لئے ذمہ دار ٹھہرانا مشکل ہو۔AI کو ہتھیار بھی بنایا جا سکتا ہے، جس کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔ خود مختار ہتھیار، جسے قاتل روبوٹ بھی کہا جاتا ہے، کو انسانی معلومات کے بغیر فوجی آپریشن کرنے کے لئے پروگرام بنایا جا سکتا ہے، جس سے معصوم جانوں کا ضیاع ہوتا ہے اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی ہے۔ بدنیتی پر مبنی  منصوبہ بندی کے ذریعہ AI کا غلط استعمال افراتفری اور تباہی پھیلانے کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔ سوارم ڈرون پہلے ہی تیار کیے جا چکے ہیں جو سو یا اس سے زیادہ کے اہداف پر حملہ کر سکتے ہیں اور اپنے اہداف کو تباہ کرنے کے لئے خود مختاری سے فیصلے کر سکتے ہیں۔ چند سینٹی میٹر سائز کے چھوٹے ڈرونز کو چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجیز کے ساتھ تیار کیا گیا ہے، جو کہ ہجوم والے ماحول میں اہداف کی شناخت اور درستگی کے ساتھ گولیوں کو فائر کر سکتے ہیں۔سپر ذہین مشینیں تیزی سے اپنے آپ کو بہتر بنانے کے قابل ہوں گی، جس سے ان کی ذہانت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔ اس سے ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جہاں مشینیں انسانوں سے زیادہ ذہین ہو جائیں اور ہمارے وجود کے لئے خطرہ بن جائیں۔ AI کا ایک اور اہم خطرہ انسانی ملازمتوں کا بے گھر ہونا ہے۔ جیسے جیسے AI زیادہ ترقی یافتہ ہوتا جاتا ہے، اس میں وسیع پیمانے پر صنعتوں میں انسانی کارکنوں کی جگہ لینے کی صلاحیت ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری اور معاشی آفات آتی ہیں AI کے خطرات اور خطرات سے نمٹنے کے لئے، یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ AI سسٹمز کو محفوظ اور ذمہ دارانہ انداز میں تیار کیا جائےAI سے وابستہ خطرات کی نشاندہی کرنے کے بعد، ہمیں اس بات کی بھی تعریف کرنی چاہئے کہ AI کے بھی بہت سے فوائد ہیں۔ طب سے لے کر مالیات تک، تعلیم سے لے کر نقل و حمل تک، AI ہماری زندگی کے تقریبا ًہر پہلو میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ AI کی سب سے امید افزا ایپلی کیشنز میں سے ایک صحت کی دیکھ بھال میں ہے۔ AI میں ڈاکٹروں اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کو بیماریوں کی زیادہ درست اور تیزی سے تشخیص کرنے میں مدد کرنے کی صلاحیت ہے۔ AI ڈاکٹروں کو مریض کی منفرد طبی تاریخ اور جینیاتی میک اپ کی بنیاد پر مزید ذاتی نوعیت کے علاج کے منصوبے تیار کرنے میں بھی مدد کر سکتا ہے AI میں نقل و حمل کو محفوظ اور زیادہ موثر بنانے کی صلاحیت ہے۔ خود سے چلنے والی کاریں اور ٹرک انسانی غلطی کی وجہ سے ہونے والے حادثات کی تعداد کو کم کر سکتے ہیں اور ٹریفک کی روانی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اگر پاکستان اس مارکیٹ کا ایک فیصد بھی حاصل کر سکتا ہے، تو وہ اپنی معیشت میں 156 بلین ڈالر کا ٹھوس حصہ ڈالے گا۔ ان پیش رفتوں کی روشنی میں، پاکستان نے میری نگرانی میں پاکستان کے مختلف حصوں میں AI پر توجہ مرکوز کرنے والے سینٹرز آف ایکسیلنس کے قیام میں اہم پیش رفت کی ہے۔ ایک ہری پور ہزارہ میں پاک آسٹرین یونیورسٹی کے اندر قائم ہے جبکہ دوسرا پاکستان کے اعلیٰ تحقیقی ادارے، کراچی یونیورسٹی میں انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز میں قائم کیا جا رہا ہے جو کہ یونیسکو سینٹر آف ایکسیلنس بھی ہے۔وزارت آئی ٹی کی جانب سے 40 ارب روپے کے منصوبے پر کاروائی کی گئی ہے اور منظوری سے قبل اس کی فزیبلٹی مکمل کر لی گئی ہے۔ اس شعبے میں بڑے نئے مواقع کھل رہے ہیں اور پاکستان کو صنعت، زراعت اور کاروبار میں اے آئی کے استعمال سے انقلابی پیش رفت کی طرف جانا چاہئے۔(بشکریہ دی نیوز،  ترجمہ: ابوالحسن امام)