بادشاہ چارلس کی تاج پوشی

 شاہ چارلس کی تاج پوشی کے بعد ان کی پہلی سرکاری تصویر کی نقاب کشائی کی گئی ہے بکنگھم پیلس نے اس تصویر کو ٹویٹ کیا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بادشاہ چارلس اپنے تاج و تخت کے ساتھ بیٹھے ہیں‘ یہ اقدام برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے ’بینک ہالیڈے‘ کے موقع پر ’دی بگ ہیلپ آؤٹ‘ کے بعد سامنے آیا جو برطانیہ میں ’رضاکارانہ خدمات‘ کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ساتویں برطانوی بادشاہ ’چارلس سوم‘ کی تاج پوشی کی رنگا رنگ تقریب جدید دور کی سب سے بڑی تقریبات میں سے ایک قرار دی گئی ہے۔ اس موقع پر ملکہ کیمیلا کی تاج پوشی بھی کی گئی۔ متعدد سربراہان مملکت اور عالمی رہنما‘ خاص طور پر سابق برطانوی نوآبادیات کے ممالک  جن میں پاکستان بھی شامل ہے کے علاؤہ دولت مشترکہ ممالک سے تعلق رکھنے والے رہنما بھی اِس موقع پر موجود تھے۔ شاہی جوڑے کی عوامی آمد پر لوگوں کی بڑی تعداد اُن کے استقبال کے لئے سڑکوں پر برطانوی جھنڈے لہرا رہی تھی۔ یہ تقریبات ہائیڈ پارک‘ گرین پارک‘ سینٹ جیمز پارک اور دیگر مقامات پر نصب بڑی اسکرینوں پر براہ راست دکھائی گئیں اسی طرح دنیا بھر کے ٹیلی ویژن چینلوں نے بھی شاہی تاج پوشی کی تقریب کی براہ راست کوریج نشر کی شاہ چارلس نے کلیسیا آف انگلینڈ سے اپنے حلف کے ساتھ مقدس بائبل پر ہاتھ رکھ کر لوگوں کی خدمت کرنے اور ایک ایسے ملک کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا جس میں تمام مذاہب کے لوگ آزادانہ طور پر رہ سکیں میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ چارلس سوم کی تاج پوشی پر 10 کروڑ برطانوی پاؤنڈ خرچ کئے گئے ذہن نشین رہے کہ کم و بیش ستر سال تک دنیا کی سب سے طویل عرصے تک رہنے والی ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد گزشتہ سال ستمبر میں ولی عہد شہزادہ چارلس نے برطانوی بادشاہت کا اعلیٰ ترین عہدہ سنبھالا تھا۔ اپنی عظیم والدہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انہوں نے دل کی گہرائیوں سے برطانیہ اور عوام کی خدمت کرنے کا عہد کیا۔ نئے بادشاہ نے برطانوی پارلیمنٹ سے پہلے خطاب کے دوران یقین دلایا کہ وہ ملکہ الزبتھ کے اصولوں پر عمل پیرا رہیں گے۔ ان کی تقریر کے بعد پارلیمنٹ میں بادشاہت کا ترانہ بھی پیش کیا گیا۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ستائیس سال کی عمر میں شاہی ذمہ داریاں سنبھالنے والی عظیم ملکہ الزبتھ کو دور اندیش رہنما کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ستر سالہ طویل حکمرانی کی چھاپ اتنی گہری ہے کہ آج بھی دنیا بھر کے لوگ ان کی کمی محسوس کر رہے ہیں‘ملکہ الزبتھ دوم کی پاکستان سے خصوصی وابستگی تھی‘ انہوں نے چار سال تک پاکستان کی ملکہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں جب تک کہ ملک نے ایک جمہوری آئین منظور نہیں کیا۔ وہ پاکستان کو دولت مشترکہ کا ایک اہم ملک سمجھتی تھیں انہوں نے اپنے دور حکومت میں دو بار پاکستان کا دورہ کیا ہمارے بزرگوں کے مطابق 1961ء میں جب اُس وقت کے صدر ایوب خان کے دور میں ملکہ برطانیہ نے پہلی بار پاکستان کا دورہ کیا تو پاکستانی عوام کی ایک بڑی تعداد ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے سڑکوں پر نکل آئی تھی اور گرمجوشی سے اُن کا شایان شان استقبال کیا تھا۔ 1997ء میں پاکستان کے اپنے دوسرے دورے کے لئے ملکہ نے یادگار موقع کا انتخاب کیا جب ملک آزادی کی گولڈن جوبلی منا رہا تھا۔ آخری سانس لینے سے چند روز قبل انہوں نے صدر پاکستان کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر دلی دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے یقین دلایا تھا کہ برطانیہ ایسی نازک صورتحال سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ شاہ چارلس عالمی جنگوں کو روکنے اور تنازعات کے حل میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کے علاؤہ موسمیاتی تبدیلیوں میں برطانیہ کا رہنما کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے اور اپنی والدہ کے اُن سبھی اقدامات کی پیروی کریں گے جو بین الاقوامی امن کے لئے تھے اور بادشاہ چارلس کے دور حکومت میں اِن کوششوں کو تقویت ملے گی۔ (مضمون نگار رکن قومی اسمبلی اور پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ہیں۔ بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)