صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری کی منظوری دے دی ہے۔
ایوان صدر کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کی گئی۔
آرٹیکل 58 کے مطابق اگر صدر وزیر اعظم کی سفارش کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر اسمبلی تحلیل نہیں کرتےتو اسمبلی خود بخود تحلیل ہو جاتی ہے۔
خیال رہے کہ نگران وزیراعظم کے نام کو حتمی شکل دینے کے لیے آئین کے مطابق شہباز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے پاس تین دن کا وقت ہے۔ تاہم اگر وہ کسی نام پر متفق نہیں ہوتے ہیں تو یہ معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا جو 3 دن کے اندر عبوری وزیر اعظم کے نام کو حتمی شکل دے گی۔
تاہم اگر کمیٹی مقررہ مدت کے اندر کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام رہتی ہے تو نامزد افراد کے نام الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیج دیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد کمیشن کے پاس حتمی فیصلہ کرنے کے لئے دو دن کا وقت ہے۔