پشاور: رمضان المبارک میں صبح 7:30 بجے اسکولوں میں حاضری والدین کے لیے شدید تشویش کا باعث بن گئی۔ والدین نے صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم خیبرپختونخوا سے مطالبہ کیا ہے کہ اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کیے جائیں تاکہ طالبات اور کم عمر بچیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
رمضان میں صبح جلدی اسکول جانا کتنا محفوظ؟
محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے رمضان کے دوران سرکاری اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کر کے 7:30 بجے حاضری مقرر کر دی ہے۔ تاہم والدین کا کہنا ہے کہ سحری کے بعد سڑکیں ویران ہوتی ہیں، گلی کوچے سنسان ہوتے ہیں، اور لوگ عموماً صبح 9 بجے کے بعد گھروں سے باہر نکلتے ہیں۔
ایسے میں کمسن بچیوں اور طالبات کا اسکول جانا غیر محفوظ ہو سکتا ہے، کیونکہ پچھلے سال بھی رمضان المبارک میں متعدد وارداتیں ہو چکی ہیں جن میں چوری، موبائل اور پرس چھیننے کے علاوہ، ہراسانی اور دیگر سنگین جرائم شامل ہیں۔
والدین کا خدشہ: کیا ماضی کی وارداتیں دہرائی جا سکتی ہیں؟
پچھلے رمضان میں کئی طالبات اسٹریٹ کرائم اور ہراسانی کا شکار ہوئیں۔
کم عمر بچیاں صبح سویرے ویران راستوں پر زیادہ خطرے میں ہوتی ہیں۔
پولیس ماضی میں ایسے جرائم پر قابو پانے میں ناکام رہی، جس سے والدین کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
والدین کا مطالبہ: اسکول ٹائمنگ میں نظرثانی کی جائے!
والدین کا کہنا ہے کہ اسکول کی ٹائمنگ 7:30 بجے کے بجائے 9 بجے سے 1 بجے تک کر دی جائے تاکہ بچوں اور خاص طور پر طالبات کو کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچایا جا سکے۔