خیبرپختونخوا کابینہ نے لائف انشورنس، صحت کارڈ پروگرام میں ایک سال کی توسیع کی منظوری دیدی

خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے میں لائف انشورنس اسکیم اور صحت کارڈ پروگرام میں ایک سال کی توسیع کی منظوری دے دی جب کہ تھل پاراچنار روڈ کی فوری مرمت کے لیے 10 کروڑ روپے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔

 کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے صوبے بھر میں بغیر کسی امتیاز کے لائف انشورنس اسکیم کی منظوری دی، اسکیم کی سالانہ لاگت 4.5 ارب روپے ہے جبکہ اسٹیٹ لائف کے ذریعے اسکیم پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔

صحت کارڈ کے تحت علاج کے دوران وفات پر انشورنس کوریج دی جائے گی، ایک کروڑ 5 لاکھ خاندان انشورنس اسکیم کے دائرے میں شامل ہوں گے جب کہ صحت کارڈ پروگرام میں ایک سال کی توسیع کی بھی منظوری دی گئی۔

صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا ڈیجیٹل پیمنٹ اور فِن ٹیک اسٹریٹجی 2030 کی بھی منظوری دی جس کے ذریعے سرکاری ادائیگیاں ڈیجیٹل اور عوام کے لیے لین دین آسان ہوگا، فِن ٹیک، نجی شعبہ اور حکومت کے درمیان تعاون فروغ پائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ضلع کرم میں قیامِ امن پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا، کابینہ کو ضلع کرم میں امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

ہیلی کاپٹرز نے بحران کے دوران 338 پروازیں کیں، 29 ہزار 140 کلو ادویات پہنچائیں، 9 ہزار 290 افراد کو فضائی سروس فراہم کی گئی، ضلع کرم میں 979 بنکرز کی نشاندہی کی گئی تمام تباہ کر دیے گئے۔

ترجمان خیبرپختونخوا حکومت نے کہا کہ ضلع کرم میں 627 بنکرز اپر کرم اور 352 لوئر کرم میں تباہ کیے گئے، بھاری ہتھیار، راکٹ لانچر، مشین گنز، مارٹرز سمیت 151 ہتھیار برآمد کئے گئے جب کہ 18 ہزار 830 گولہ بارود، 278 ہتھیاروں کے بیگ برآمد، 86 دیہات اسلحہ سے پاک کئے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھل-پاراچنار روڈ کی فوری مرمت کے لیے 10 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے، 9.6 ارب کے روڈ منصوبے کے ٹینڈر کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوہستان میں مالی بے ضابطگیوں کے کیس پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے نیب کی کارروائی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں جو بھی ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے۔

بدعنوانی کے اس کیس میں ملوث عناصر کے خلاف کسی اور ادارے سے زیادہ سخت کارروائی صوبائی حکومت خود کرے گی، کیس کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے، کمیٹی کی سربراہی خود وزیر اعلیٰ کریں گے۔