پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے پورے صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ محمود خان کے معاون خصوصی کامران بنگش نے کہا ہے کہ مارکیٹوں کا وقت محدود کرنے پر بھی سوچ رہے ہیں جب کہ ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد 70یا 80فیصد سے بڑھ جانے پر مکمل لاک ڈاؤن بھی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر بہت خطرناک ہے، کورونا وائرس کی شرح بڑھی تو پھر سخت فیصلے کریں گے، کیسز کی تعداد بڑھنے کے باعث لاک ڈاؤن لگ سکتا ہے۔
علاوہ ازیں کورونا کیسز کے پھیلاؤ کے باعث صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی سخت پابندیاں نافذ کردی گئیں، بازار 8بجے بند کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا گیا، عالمی وبا کورونا وائرس کی تیسری لہر میں وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے صوبہ پنجاب کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی مردان، نوشہرہ، ایبٹ آباد، سوات، صوابی اور مالاکنڈ میں بازار رات 8بجے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
اس ضمن میں محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے ایک نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔نوٹی فکیشن کے مطابق ہر قسم کے بازار رات 8بجے بند ہوجائیں گے تاہم ادویات، بیکری، کریانہ اور دیگر ضروری اشیا کی دکانیں کھلی رکھی جاسکیں گی جب کہ شادی ہالوں اور ریسٹورنٹس میں انڈور تقریبات، شہر میں ہر قسم کی ثقافتی تقریبات اور کھیلوں کے انعقاد پر بھی پابندی عائد کردی گئی اس کے علاوہ صوبے میں تمام مزارات کو بھی بند کردیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پبلک پارکس شام 6بجے بند ہوجائیں گے، حفاظتی ماسک اور سماجی فاصلوں پر عمل لازمی ہوگا۔جبکہ کورونا کیسز کے پھیلا ؤکے باعث خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے مزید 9اضلاع میں اسکولز بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کا اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے 9اضلاع بشمول پشاور، چارسدہ، مردان، صوابی، نوشہرہ، کوہاٹ، ملاکنڈ، سوات اور دیر لوئر میں تمام اسکول بند رہیں گے جب کہ مثبت کیسز کی شرح 10 فیصد سے زیادہ ہونے پر دیگر اضلاع کے اسکول بھی بند کر دیے جائیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں صوبے میں مارکیٹوں کی ممکنہ بندش سے متعلق صوبائی کابینہ ممبران پر مشتمل ایک کمیٹی کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا، کمیٹی میں تیمور سلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی اور کامران بنگش شامل ہوں گے۔