لگانا ہے تو پودا لگائیے

ابن انشاء کا  کہنا ہے کہ چلنا ہے تو چین کو چلئے، یعنی اول تو اگر کسی نے چلنا نہیں ہے تو کوئی بات نہیں، آرام سے گھر بیٹھا رہے،تاہم پھر بھی اگر کسی کو کہیں چلنا ہے تو پھر ابن انشاء نے چین  جانے کا مشورہ دیا ہے اوراس میں کیا شک ہے کہ جس وقت ابن انشاء نے یہ بات کہی تھی اس وقت سے کہیں زیادہ چین جانے کے فوائد اب سامنے آئے ہیں۔کہ انتہائی تیز رفتار ترقی سے اس نے دنیا کو حیران کر دیا ہے،اگر چین جانے اور گہرے مشاہدے سے یہ راز ہی معلوم ہو جائے تو کیا یہ کم فائدہ ہے  کہا جاتا ہے کہ چین میں گھریلو باغبانی کی روایت بھی کافی قدیم ہے اور وہاں کے لوگوں کے مزاج میں جو آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کی امنگیں ہمہ وقت جوان رہتی ہیں یہ چینیوں میں باغبانی کے شوق کا نتیجہ ہے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ باغبانی آپ کو آنے والے وقت کیلئے پراُمید بناتی ہے۔ بقول فرائیڈ  جب آپ کچھ بوتے ہیں

تو آپ اس کے بڑھنے اور اس میں مسلسل تبدیلی کی توقع رکھتے ہیں۔ بھلا کیسے؟ اس کا کہنا ہے کہ جب کوئی ایک بیج بوتا ہے، اسے پانی دیتا ہے، تو اسے یقین ہوتا ہے کہ بیج زمین میں جڑیں بنائے گا، جو اس کے تنے کو طاقت بخشیں گی اور پھر اوپر اس کی شاخیں اور پتے بنیں گے۔  یعنی ہمہ وقت ایک اُمید جگائے رکھنا باغبانی کے عمل کا اہم عنصر ہے۔ اگر کسی باغبان میں یہ عنصر نہ ہو تو وہ کیسے بیج بو سکتاہے اور کیسے ایک ننھے پودے کی آبیاری کر سکتا ہے اور پودوں کی آبیاری ایک طرح سے اپنے دماغ کی آبیاری ہے کیونکہ محققین تو یہاں تک کہتے ہیں کہ باغبانی ان دماغی اعصاب کی کارکردگی میں بہتری لاتی ہے جو یادداشت سے متعلق ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق میں بڑی عمر کے کچھ افراد کے دماغی اعصاب کی کارکردگی کا لیول نوٹ کیا گیا، پھر انھیں کچھ عرصہ باغبانی کرنے کو کہا گیا، اس کے بعد دوبارہ ان کی کارکردگی چیک کی گئی

تو تمام بزرگوں کی دماغی صلاحیت میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے کو ملا۔ فرائیڈ کے مطابق باغبانی کا سب سے حیران کن فائدہ یہ ہے کہ باغبانی کرنے والے پوری زندگی سیکھنے کی صلاحیت زیادہ رکھتے ہیں، یہ زندگی میں دماغ کو متحرک رکھنے کیلئے ضروری ہے۔ موسم بہار کے شب و روز ہیں ایسے میں اگر گھریلو باغبانی کی طرف توجہ دی جائے تو یہ ایک کار خیر کے ساتھ ساتھ انگنت فوائد کا حامل مشغلہ بلکہ ایک اہم ترین کام ہے۔اگر اس کی سمجھ آجائے توبزرگوں کیلئے تو یہ ایک بہترین وقت گزاری کا آپشن ہے ہی گھر میں موجود بچوں پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔کہتے ہیں کہ پودے لگانا، باقاعدگی سے ان کو پانی دینا اور ان کی دیکھ بھال کرنا بچوں میں احساس ذمہ داری پیدا کرتا ہے۔

بچپن میں پیدا ہونے والا یہ احساس ذمہ داری ساری زندگی ان کے ساتھ رہتا ہے اور وہ زندگی کے ہر معاملے میں اس کا مظاہرہ کرتے ہیں۔اس طرح بچپن سے ہی باغبانی کرنا بچوں میں ماحولیاتی آگاہی پیدا کرتا ہے۔ وہ فطرت، زمین، مٹی، ہوا اور موسم کے اثرات و فوائد کے بارے میں سیکھتے ہیں جس کے باعث وہ بڑے ہو کر ماحول دوست شہری بنتے ہیں۔گھریلوباغبانی کے دوران اگر بچے اپنے گھر میں خود سبزیاں اور پھل اُگائیں تو یہ عادت ان میں خود مختاری اور خود اعتمادی کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ دوسرا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے

کہ وہ سبزیوں  اور پودوں سے محبت کرنے لگتے ہیں یعنی باغبانی کرنا اور گھر میں سبزیاں اور پودے اُگانا بچوں میں صحت مند غذائی عادات پروان چڑھاتا ہے۔ وہ تازہ پھل اور سبزیاں کھانے کو ترجیح دیتے ہیں اور باہر کی غیر صحت مند اشیا سے عموما ًپرہیز کرنے لگتے ہیں۔تو دیر کس بات کی، آج سے لگ جائیں اس مفید مشغلے میں اور دوسروں کو بھی کہیے کہ لگاناہے تو پودے لگائیے۔