خیبرپختونخوا میں شمسی توانائی کا فروغ ناگزیر ہے، گورنر 

پشاور: گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ شمسی توانائی وقت کی ضرورت ہے جس سے عوام کوبلاتعطل سستی بجلی ملنے کے ساتھ ساتھ مہنگائی کا بوجھ بھی کم ہو گا۔

 وزیر اعظم کے ویژن اور توانائی بچت پالیسی کے تحت صوبہ میں شمسی توانائی کا فروغ ناگزیر ہے، ملک کو توانائی بحران سے نکالنے کیلئے سرکاری دفاتر، گھروں، مساجد کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا کام تیز ہونا چاہئے۔ 

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز گورنر ہاؤس میں شمسی توانائی کے منصوبوں سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کے دوران کی۔

اجلاس میں مئیر پشاور حاجی زبیر علی, نگران وزرا عدنان جلیل، فضل الہی بھی موجود تھے جبکہ سیکرٹری محکمہ انرجی اینڈ پاور نثار محمد، پختونخوا انرجی ڈیویلیپمنٹ آرگنائزیشن (پیڈو) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر انجینئر محمد نعیم اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی.۔

 اس موقع پر گورنر حاجی غلام علی کو محکمہ انرجی اینڈ پاور کی جانب سے سولر منصوبوں سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبہ میں 55 میگاواٹ کے شمسی توانائی سے بجلی فراہمی کے منصوبے جاری ہیں جن سے سالانہ 2ارب کے قریب بجلی کی قیمت کی مد میں بچت ہو گی۔ 

سولر توانائی منصوبوں کے تحت صوبہ کے تمام قبائلی اضلاع کرم، مہمند، باجوڑ، شمالی و جنوبی وزیرستان، خیبر، اورکزئی میں 1ہزار سے زائد سرکاری اسکولوں، 3ہزارمساجد، کو شمسی توانائی پر پر منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ مذکورہ تمام قبائلی اضلاع میں 1.5 میگا واٹ کے چھوٹے سولر گرڈبھی تنصیب کئے جا رہے ہیں جو کہ تکمیل کے قریب ہیں، ایک سمال سولر گرڈ سے 120 کے قریب دکانیں مستفید ہو سکیں گی۔

اس طرح صوبہ کے دیگر اضلاع میں 8ہزارسرکاری اسکولوں، 161 بی ایچ یوز، 5ہزار مساجد، 6 ہزار گھروں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا چکا ہے اور اس طرح پشاور میں 102گلیوں میں شمسی توانائی سے بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

 اس موقع پر گورنر خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبہ بھر میں شمسی توانائی سے استفادہ کرنے کیلئے تمام منصوبوں کو جلد ازجلد مکمل ہونا چاہئے اور بجلی کی بچت اور شمسی توانائی منصوبوں سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنیکی بھی ضرورت ہے۔