شدید بارشیں اور عوامی مسائل

صوبائی ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کی تادم تحریر رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں تیز بارشوں کے باعث حادثات میں 46افراد جاں بحق جبکہ60 زخمی ہیں‘ جاں بحق ہونیوالوں میں 25بچے12مرد اور 9خواتین شامل ہیں صوبے میں 2875 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں 436 مکان مکمل تباہ ہوئے‘ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق دریائے کابل میں طغیانی کے ساتھ پہاڑی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات بھی ہیں صوبائی دارالحکومت میں جمعہ کے روز کی بارش میں 27 نشیبی علاقے زیر آب آئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے‘ دنیا بھر کی طرح وطن عزیز میں بھی موسمیاتی تبدیلیوں کا سلسلہ چل رہا ہے اس میں ذمہ دار ادارے موسم کے حوالے سے الرٹ باقاعدگی کیساتھ جاری کرتے ہیں اسکے باوجود متعلقہ ادارے کم از کم سیوریج لائنوں کو کلیئر کرنے جگہ جگہ بکھرا تعمیراتی ملبہ قاعدے قانون کے تحت متعین حدود میں رکھنے اور آبی گزرگاہوں میں سے تجاوزات ہٹا کر پانی کا بہاؤ یقینی بنانے کے انتظامات اکثر علاقوں میں بروقت نہیں کر پاتے‘ لینڈسلائیڈنگ کے خطرات میں ٹریفک کو متعلقہ راستوں پر رواں رکھنے کے انتظامات ہمیشہ موثر حکمت عملی اور حقائق و ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرنے کی ضرورت رہتی ہے اس کیساتھ لینڈسلائیڈنگ کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے راستے کلیئر کرنے کی غرض سے مشینری تیار رکھنے اور آپریشن کم سے کم وقت میں مکمل کرنے کی ضرورت بھی موثر اقدامات کی متقاضی ہوتی ہے‘ دوسری جانب بجلی کی ترسیل کے نظام کو محفوظ بنانا بھی ناگزیر ہے‘ وطن عزیز میں معمولی بارش یا آندھی کیساتھ بجلی کی فراہمی طویل وقت کیلئے معطل ہونے کا معمول چلا آرہا ہے‘ بارشوں کے جاری سلسلے میں متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن کیساتھ یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ متعلقہ اداروں کی جانب سے الرٹ جاری ہونے کے باوجود پیشگی انتظامات میں کس جگہ کمی رہی ہے دیکھنا یہ بھی ضروری ہے کہ ریلیف آپریشن میں کس طرح کی رکاوٹیں آئی ہیں کہ جنہیں آئندہ کے لئے دور کرنا یقینی بنایا جائے بارشوں کا سلسلہ ختم ہونے کے ساتھ تمام معاملات فائلوں میں بند ہونے کی روش ترک کرنے کی ضرورت کا احساس کرنا ناگزیر ہے تاکہ آئندہ کیلئے مشکلات سے بچا جاسکے صوبائی دارالحکومت کی صورتحال میں سب سے پہلے یہاں صفائی ستھرائی کا کام روزانہ کی بنیاد پر یقینی بنانا ضروری ہے کچرا اٹھائے جانے کے ساتھ ضروری یہ بھی ہے کہ سیوریج لائنوں کو کلیئر رکھا جائے‘  اس سب کے لئے متعلقہ حکام کو دفتروں سے نکل کر آن سپاٹ نگرانی سے متعلق ذمہ داری نبھانا ہوگی۔