مفاہمت کی ضرورت


صدرمملکت آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ وطن عزیز میں درپیش آج کے حالات کی وجہ اسلام آباد میں بیٹھے بابو ہیںگزشتہ روز جلسہ سے خطاب میں صدر مملکت یہ بھی کہتے ہیں کہ ضروری نہیں کہ پاکستان غریب رہے اسے بابوﺅں کی سوچ نے غریب بنا رکھا ہے‘ آصف علی زرداری کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج ملکی تاریخ میں بے نظیر بھٹو بول رہی ہیں‘ جلسے سے خطاب میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت تجویز دے رہی ہے کہ تمام سیاستدان میز پر بیٹھ کر مفاہمت کا راستہ نکالیں ان کا یہ بھی کہناہے کہ ملک میں معاشی بحران ہے اور عوام پریشان ہیں ایسے میں سیاستدانوں اور حکومت کی ترجیح ہونی چاہئے کہ مہنگائی کے خلاف اپنا اپنا کردار ادا کریں‘ اس برسرزمین تلخ حقیقت سے چشم پوشی کسی طور ممکن نہیں کہ ملک اس وقت اقتصادی شعبے میں سخت مشکلات سے گزر رہا ہے ‘ صرف نظر اس بات سے بھی ممکن نہیں کہ اس ساری صورتحال میں زیادہ متاثر ملک کا وہ عام شہری ہے کہ جو اس سارے منظرنامے کا قطعاً ذمہ دار بھی نہیں‘ اب اس صورتحال کی ذمہ داری ہر برسراقتدار آنے والی حکومت کے ذمہ دار اپنے سے پہلے کے حکمرانوں پر ڈالتے چلے آرہے ہیں‘ ایسے مشکل وقت میں اس بحث میں پڑے بغیر کہ ساری صورتحال کا ذمہ دار کون ہے اور کون نہیں اصل ضرورت اصلاح احوال کی جانب بڑھنے کی ہے‘ اصلاح احوال کیلئے اقدامات میں دیگر عوامل کیساتھ ضروری ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام بھی ہو اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ کسی بھی جمہوری ملک میں حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان مختلف امور پر اختلاف رائے معمول کا حصہ ہے اس اختلاف کے ساتھ ناگزیر یہ بھی ہے کہ کم از کم اہم قومی امور پر مل بیٹھ کر بات چیت کی جائے اس میں ایک دوسرے کی رائے کھلے دل سے سنی جائے‘ بلاول بھٹو زرداری کی یہ تجویز قابل غور ہے کہ سیاسی قیادت مل بیٹھ کر مفاہمت کا راستہ نکالے اس حوالے سے ہر ایک کو احساس کرنا ہوگا کہ ساری صورتحال میں متاثر عام شہری ہو رہے ہیں احساس اس بات کا بھی کرنا ہوگا کہ اگر آج اصلاح احوال کی جانب نہ بڑھا گیا تو آنے والے کل کو یہ اور بھی دشوار ہو جائیگا۔
پشاور کی حالت؟
صوبائی دارالحکومت کی حالت زار سے متعلق کسی سرکاری دفتر کی کسی رپورٹ کے مندرجات میں پڑے بغیر ضروری ہے کہ برسرزمین صورتحال کا جائزہ خود ذمہ دار حکام موقع پر پہنچ کر لیں بارشوں میں شہر کی متعدد سڑکیں اور گلیاں جوہڑوں میں تبدیل ہونا معمول ہے ابلتی نالیاں اور گٹر عوام کیلئے اذیت ناک صورت اختیار کئے ہوئے ہیں جگہ جگہ بکھری گندگی کی صورتحال کو مزید بگاڑ ر ہے ہیں‘ ملکی ریونیو میں حصہ ڈالنے والے شہر کے کاروباری مراکز میں پیدل گزرنا بھی محال ہے‘ ٹریفک جام اپنی جگہ مسئلہ ہے تجاوزات نے آبی گزرگاہوں تک کو نہیں چھوڑا‘ اس ساری صورتحال کا تقاضہ ہے کہ اب صرف بیانات اور اعلانات پر اکتفا کی روش ترک کردی جائے۔