شفافیت اورکارکردگی

وطن عزیز میں درپیش اقتصادی‘ انتظامی اور دیگر شعبوں کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے صرف نئے قرضے لینے اور ان قرضوں کیلئے شرائط کا بوجھ عوام پر ڈالنے کی روش کا خاتمہ انتہائی ضروری ہو چکا ہے‘ اس برسرزمین حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ ملک کو معیشت کے حوالے سے سخت مشکلات کاسامنا ہے تاہم چشم پوشی اس بات سے بھی ممکن نہیں کہ بدانتظامی بھی موجود ہے‘ جس سے پوری صورتحال مزید پریشان کن ہوچکی ہے‘ اقتصادی شعبے میں قرضوں کا حجم مزید بڑھ رہا ہے جس کیلئے انٹرنیشنل مانیٹر ی فنڈ سے8ارب ڈالر کا نیا قرضہ اٹھایا جارہا ہے اس قرضے کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کئے جانے کے ساتھ کاسٹ ریکوری اصلاحات بھی شرائط کا حصہ ہوں گی ‘آنے والا بجٹ اس ساری صورتحال کے تناظر میں کڑوے فیصلے لے کر آسکتا ہے‘ اس سب کیساتھ تاجروں سے انکم ٹیکس وصولی کا نیا طریقہ کار آج سے ملک بھر میں نافذ ہو رہا ہے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ہول سیلرز کیساتھ ساتھ فرنچائز‘ فرنیچر‘ جیولرز اور کیڑے مار ادویات کے سٹورز کی رجسٹریشن لازمی ہوگی‘ ایف بی آر کی جانب سے ریٹیلرز کی 5کیٹگریز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاریاں بھی ہو رہی ہیں‘ وطن عزیز میں ٹیکس جس سیکٹر میں بڑھے یا کوئی شعبہ ٹیکس کے دائرے میں آئے اس کالوڈ فوری طورپر عام صارف کو منتقل ہو جاتا ہے جس سے عام شہری گرانی کے بوجھ تلے دب کر رہ گیا ہے ‘اکانومی کی پریشان کن صورتحال کیساتھ اس وقت ضرورت اقتصادی شعبے کو مستحکم کرنے کی ہے تو ساتھ ہی ناگزیر یہ بھی ہے کہ سرکار ی مشینری کی فعالیت یقینی بنائی جائے‘ اس مقصد کیلئے اداروں میں اصلاحات بھی ناگزیر ہیں مدنظر رکھنا ہوگا کہ ماضی قریب میں قومی خزانے کے اندر معقول حصہ ڈالنے والے متعدد ادارے بعد میں اس صورت حال کا شکار ہوئے کہ ان کے پاس ملازمین کو ادا کرنے کیلئے تنخواہیں تک نہیں تھیں ‘اس صورتحال میں نوبت اداروں کی فروخت تک پہنچ گئی‘ دوسری جانب اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ثبت ہونے لگے‘ ہمارے دفاتر وقت کے ساتھ جدید سہولیات سے لیس نہیں ہو پا رہے شفافیت اپنی جگہ سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے خیبرپختونخوا کی حد تک قابل اطمینان ہے کہ وزیراعلیٰ نے سرکاری امور کی ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے‘ علی امین خان گنڈا پور کا کہنا ہے کہ صوبے کی حکومت ڈیجیٹل خیبرپختونخوا وژن کے تحت آگے بڑھے گی‘ پشاور میں گزشتہ روز ہونے والے ایک اجلاس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں مزید بہتری کے لئے مختلف امور پر غور کیا گیا‘ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کا وژن قابل اطمینان ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ ہر ہدف کے لئے ٹائم فریم کا تعین کیا جائے بصورت دیگر منصوبہ کا تاخیر کا شکار ہونا ہمارے ہاں معمول کا حصہ ہے جس سے لاگت میں اضافہ بھی ہو جاتا ہے اس جدید نظام کے تحت ریونیو ریکارڈ پر جاری کام بھی بروقت مکمل ہونا ضروری ہے۔