بیماری کی تشخیص

عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت سے متعلق رپورٹ میں تشویشناک اعدادوشمار کیساتھ اکانومی کے سیکٹر میں مسئلے کی اصل وجوہات بھی دی ہیں بینک کی جانب سے جاری تفصیلات کے چیدہ چیدہ نکات کے مطابق پاکستان کی معاشی شرح نمو رواں مالی سال میں1.8 فیصد رہے گی جبکہ2025ءمیں اس کی شرح2.7 فیصد رہنے کا امکان ہے‘ بینک2025ءمیں زرعی شرح نمو کم ہونے کا بھی بتا رہا ہے‘ میکرواکنامک آﺅٹ لک کے مطابق پاکستان میںمہنگائی26 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ اس کیلئے ٹارگٹ21فیصد رکھا گیا ہے‘ رپورٹ کے مندرجات میں اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار کے8فیصد تک رہنے کا امکان ہے ‘بینک موجودہ معاشی استحکام کو غیر پائیدار قرار دے رہا ہے‘ عالمی بینک کی رپورٹ میں تشویشناک اعدادوشمار کیساتھ کچھ حوصلہ افزاءامکانات بھی دیئے جارہے ہیں تاہم بینک کی جانب سے مسئلے کی اصل وجوہات میں قرضوں کو سرفہرست رکھا جارہا ہے اکانومی کے شعبے میں قرضوں کے مرض کی تشخیص متقاضی ہے کہ اب بات علاج کی جانب بڑھائی جائے‘ فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی جیسے اہم مرحلے میں پیش نظر رکھنا ہوگا برسوں کا بگاڑ دو چار اجلاس منعقد کرکے نہیں سنوارا جاسکتا اس مقصد کے حصول کیلئے ٹھوس حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی جس میں صرف فائلوں میں لگے اعدادوشمار پر انحصار کرنے کی بجائے برسرزمین حقائق کا ادراک ہو‘ ان تلخ ارضی حقائق میں یہ تلخ حقیقت مدنظر رکھنا ہوگی کہ اس وقت درپیش صورتحال کا سارا بوجھ ملک کے عام شہری کو مہنگائی کی صورت اٹھانا پڑ رہا ہے ‘بے لگام مہنگائی کے ساتھ ملاوٹ ذخیرہ اندوزی اور چیک اینڈ بیلنس کے فقدان میں مصنوعی گرانی عام شہری کی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے‘ دوسری جانب بے روزگاری پریشان کن حد تک پہنچ چکی ہے جس کا ایک اندازہ جرائم اور خصوصاً سٹریٹ کرائمز کی بڑھتی شرح سے بھی لگایا جا سکتا ہے‘ بنیادی شہری سہولیات کا فقدان الگ سے عوام کی مشکلات بڑھا رہا ہے عالمی بینک کی رپورٹ ہو یا خود وطن عزیز کے ذمہ دار دفاتر کے پیش کردہ اعدادوشمار مارکیٹ کی صورتحال سے متعلق ادارہ شماریات کی ہفتہ وار اور دیگر رپورٹس ہوں یا بینک دولت پاکستان کی زری پالیسی میں دی جانے والی تفصیلات ‘ضرورت ان سب میں تلخ زمینی حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے تکنیکی مہارت سے لیس قابل عمل حکمت عملی تشکیل دینے کی ہے کہ جس میں اقتصادی شعبے کا استحکام بھی یقینی ہو اور عوام کی مشکلات کا ازالہ بھی پیش نظر رکھنا ہوگا کہ مرض کی تشخیص کے بعد اب علاج میں تاخیر بیماری مزید بڑھانے کا سبب بن جائے گی اس کے لئے احساس و ادراک ناگزیر ہے۔