منہ توڑ جواب

وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے اپنے بھارتی ہم منصب کے بے سروپابیان پر ردعمل میں بھارت کو محتاط رہنے کا کہا ہے‘ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ انتخابی مہم کی وجہ سے بڑھکیں مار رہے ہیں‘ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ  چند سال پہلے بھی بھارت نے پاکستان میں گھس کر کاروائی کی تھی تو اس کا انجام کیا ہوا ہم نے بھارت کا جہاز مارگرایا اور پائلٹ کو پکڑ کر خیرات میں واپس کیا‘ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دوبارہ ایسی کوشش کی گئی تو وہی جواب دیا جائے گا جو پہلے دیا تھا‘ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گزشتہ روز ایک نشریاتی ادارے کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ بھارت میں ہونیوالی دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث عناصر پاکستان فرار ہوں گے تو ہم انہیں مارنے کے لئے پاکستان کی حدود میں داخل ہوں گے بھارت اس وقت مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کئی دہائیوں سے سردخانے  میں ڈالے بیٹھا ہے بھارت عالمی سطح پر انسانی حقوق کیلئے بنائے جانے والے قاعدے قانون کو سرعام قدموں تلے روند رہا ہے‘ مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر جو انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں وہ اپنی جگہ سوالیہ نشان ہیں‘ مقبوضہ وادی کو جیل کی صورت دی گئی ہے اس کے ساتھ دیگر بھارتی سرگرمیوں کا اندازہ خود پاکستان میں گرفتار بھارتی کلبھوشن کے بیان سے لگایا جا سکتا ہے اس سب کے ساتھ بھارت کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیان بازی بھی جاری رہتی ہے‘ اب کی بار جبکہ انتخابی مہم جاری ہے اس میں جوش و خروش دکھانے کے لئے بھارتی وزیر دفاع بڑھکیں ماررہے ہیں جن کا منہ توڑ جواب خواجہ آصف نے دے بھی دیا ہے‘ ضرورت درپیش برسرزمین حقائق میں یہ بھی ہے کہ عالمی برادری مجموعی طور پر بھارتی ہتھکنڈوں کا نوٹس لے اگر کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں اسی طرح سردخانے میں رہتی ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے تو یہ خود عالمی برادری کی ساکھ اور غیر جانبداری پر سوالیہ نشان ہے۔
حل طلب مسئلہ
عید کی خریداری کے موقع پر صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک کا مسئلہ زیادہ سنگین صورت اختیار کئے ہوئے ہے آبادی میں اضافہ اور انفراسٹرکچر کا ضرورت کے مقابلے میں کم ہونا حقیقت ہے‘ جوسڑکیں محدود ٹریفک کی ضروریات کے مطابق تعمیر ہوئی ہیں ان پر ہزاروں گاڑیوں کا آجانا یقینا مسئلہ ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ وقت کے ساتھ سڑکوں کی توسیع نہیں بھی ہوئی تاہم بعض سڑکیں بھاری اخراجات سے وسیع کی گئی ہیں اس سب کے ساتھ اس تلخ حقیقت سے چشم پوشی ممکن نہیں کہ تجاوزات نے ٹریفک نظام کو بری طرح متاثر کرر کھا ہے اس مسئلے کا حل کسی ایک دفتر کے لئے ممکن نہیں اس مقصد کی غرض سے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی اس مسئلے پر ابھی سے قابو نہ پایا گیا تو آنے والے وقت میں مزید دشواریوں کا سامنا کرنا ہوگا۔