پٹرول مزید مہنگا ہوگیا

درپیش منظرنامے میں جبکہ عوام شدید مشکلات کا شکار ہےں حکومت نے گزشتہ روز پٹرول مزید مہنگا کر دیا ہے‘ اس ضمن میں جاری اعلامیہ کے مطابق پٹرول کی فی لٹرقیمت میں9 روپے66 پیسے اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ڈیزل3.32 روپے فی لٹر سستا ہوا ہے‘ نئی قیمتوں کے حسب سابق فی الفور نفاذ کے ساتھ پٹرول 289.41 روپے فی لٹر ہوگیا ہے‘ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں بھی معمولی کمی ہوئی ہے‘دریں اثناءایل پی جی کی قیمت میں6.45 روپے فی کلوکمی کردی گئی ہے‘ وطن عزیز میں جاری روش کچھ اس طرح کی ہے کہ کسی بھی چیز کی قیمت میں اضافے کا اطلاق فی الفور ہو جاتا ہے ‘اکثر اشیاءمیں تو پہلے سے موجود سٹاک میں بھی نئی قیمتیں پرنٹ کردی جاتی ہیں جبکہ کسی بھی چیز کے نرخوں میں کمی کا اطلاق نئے سٹاک کے آنے پر ہی ہوتا ہے‘ اسی طرح پٹرول کے نرخ بڑھنے پر اس کا اطلاق بھی اسی لمحے ہو جاتا ہے جبکہ اس کے اثرات فارورڈنگ اور سواری کی گاڑیوں کے کرائے پر بھی فی الفور نظر آجائے گاجبکہ دوسری جانب ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات فلنگ سٹیشن پر تو مل جاتے ہیں تاہم ان کی مجموعی مارکیٹ پر اثر انداز صورت مشکل سے برسرزمین دکھائی دیتی ہے وطن عزیز میں اکانومی کی صورتحال عرصے سے تشویشناک ہے ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور قرضوں کا لوڈ وقت کیساتھ بڑھتا ہی چلا جارہا ہے قرض دینے والوں کی شرائط پر عملدرآمد مجبوری کی صورت اختیار کئے ہوئے ہے ایسے میں شرائط کا سارا بوجھ مارکیٹ میں عام شہریوں کو ہی برداشت کرنا پڑتا ہے اس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر مارکیٹ بھی متاثر ہوتی ہے جس کے اثرات اسی عام شہری پر مرتب ہوتے ہیں وقت کا تقاضہ ہے کہ بہ امرمجبوری اٹھائے جانے والے اقدامات اور تلخ فیصلوں کے اثرات عام شہری پر کم سے کم ڈالے جانے کیلئے حکمت عملی وضع کی جائے اس کیلئے سب سے پہلے برسرزمین صورتحال کا ادراک حقائق کی روشنی میں کرنا ہوگا‘ اسی میں پہلے مرحلے پر عوام کو مصنوعی گرانی سے چھٹکارا دلانا ضروری ہے یہ ٹاسک دوچار بازاروں میں چند چھاپوں سے پورا نہیں ہوتا اس میں گلی محلے کی سطح پر جا کر دیکھنا ہوگا کہ سرکاری سطح پر طے ہونے والے نرخنامے پر عملدرآمد کس طرح ہو رہا ہے‘ نرخوں کے ساتھ ضرورت اشیائے خوردونوش کے معیار کو یقینی بنانے کی بھی ہے پاکستان میں خوراک کے معیار سے متعلق رپورٹ میں پریشان کن اعدادوشمار سامنے آئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ غیر معیاری خوراک کیساتھ ملک میں ہر منٹ بعد ایک شہری کو دل کا دورہ پڑتا ہے ناقص غذا کیساتھ بیمار ہونےوالے اس شہری کو علاج کے طور پر ملنے والی بعض ادویات کامعیار بھی سوالیہ ہوتا ہے جن کے ذخائر اکثر برآمد ہوتے رہتے ہیں ضرورت ہے کہ اصلاح احوال کیلئے اقدامات میں ان تمام برسرزمین حقائق کو مدنظر رکھا جائے۔