عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی؟


صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب خان کی روزنامہ آج کیساتھ بات چیت میں عوام کو سہولیات کی فراہمی اور صوبائی دارالحکومت کی حالت زار کو بدلنے کیلئے حکمت عملی کے خدوخال اجاگر ہوتے ہیں‘ وزیر بلدیات کی بات چیت کے چیدہ چیدہ نکات میں صوبائی فنانس کمیشن کی فعالیت لوکل گورنمنٹ کے اداروں کی مالی مشکلات کا حل‘ پشاور کی تعمیرو ترقی کیلئے متعدد اقدامات بھی شامل ہیں‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ کسی بھی ریاست میں عوام کو بنیادی شہری سہولیات کی فراہمی اور گراس روٹ لیول پر مسائل کے حل میں بلدیاتی اداروں کا کردار نمایاں حیثیت کا حامل ہی ہوتا ہے ایک موثر اور فعال لوکل گورنمنٹ کا سیٹ اپ ارکان پارلیمنٹ کیلئے بھی عوامی مسائل کے حل کے حوالے سے سہولت کا باعث بنتا ہے‘ وطن عزیز میں بلدیاتی ادارے متعدد مرتبہ تجربات سے گزرتے رہے ہیں ‘بنیادی جمہوریت کے نظام سے لیکر ڈسٹرکٹ گورنمنٹس کے سیٹ اپ تک کے سفر میں لوکل گورنمنٹ کے دفاتر کو اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے بھی مختلف تجربات کا سامنا رہا ہے‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ میونسپل سروسز اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے بلدیاتی نظام صرف اسی صورت عوام کیلئے ریلیف کا ذریعہ بن سکتا ہے جب اس پورے سیٹ اپ کے پاس ضرورت کے مطابق فنڈز موجود ہوں اس مقصد کیلئے متعارف کردہ صوبائی فنانس کمیشن اگر پوری طرح فعال ہوتا ہے اور قاعدے قانون کے تحت تمام اضلاع کو بروقت فنڈز ملتے ہیں تو اس کے بعد صرف نگرانی کے موثر انتظام کیساتھ عوام کو ریلیف دیا جا سکتا ہے ‘بلدیاتی اداروں کا فنڈز کیلئے صرف حکومت پر انحصار کافی نہیں ان اداروں کو خود اپنی آمدنی کے ذرائع بھی بہتر بنانا ہونگے‘ اس مقصد کیلئے صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب خان میونسپل اداروں کی جائیدادوں کے کرایوں پر نظرثانی کا عندیہ دے رہے ہیں‘ صوبائی سطح پر فنانس کمیشن کی فعالیت کیساتھ بلدیاتی اداروں کیلئے ناگزیر ہے کہ عام شہریوں پر اضافی لوڈ ڈالے بغیر اپنے ذرائع آمدن بڑھائے‘ صوبائی دارالحکومت کی حالت زار اور اصلاح احوال سے متعلق صوبائی وزیر بلدیات کا احساس و ادراک قابل اطمینان ہے تاہم ثمر آور نتائج کیلئے ابھی بہت سارے اقدامات کی ضرورت ہے پشاور کی تعمیر و ترقی اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے درجنوں اعلانات فائلوں میں موجود ضرور ہیں متعدد اجلاسوں کی کاروائی بھی دستاویزی صورت موجود ہے اس سب کیساتھ برسرزمین عملی نتائج کم ہی دکھائی دیتے ہیں فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے تمام مراحل میں ضروری ہے کہ صرف ان منصوبوں کا اعلان کیا جائے کہ جوقابل عمل ہوں‘ اعلانات اور عملی نتائج کے درمیان فاصلوں کو کم سے کم کیا جائے‘ ترجیحات کے تعین میں حقائق کو مدنظر رکھا جائے‘ ان میں فوری نوعیت کے حامل منصوبوں کو ترجیح دی جائے اور ان کی تکمیل کے لئے مدت کا تعین کیا جائے ‘اس سب کےلئے صوبائی وزیر بلدیات کا احساس قابل اطمینان ہے جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کی جانب سے تعاون ناگزیر ہے۔