اہم فیصلے


پشاور میں منگل کے روز ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کو ایجنڈے اور ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں اہمیت کا حامل ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کی کاروائی سے متعلق جاری تفصیلات کے چیدہ چیدہ نکات کے مطابق اجلاس نے بھتہ خوری کے خاتمے کیلئے تمام متعلقہ اداروں پر مشتمل ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں میں یہ بھی شامل ہے کہ غیر قانونی اسلحہ‘ حوالہ ہنڈی‘ سمگلنگ‘ منشیات اور جعلی دستاویز سازی کے خلاف وفاق اور صوبے کے محکمے اور انٹیلی جنس کے ادارے مربوط کاروائی کریں گے۔ اجلاس میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے سی ٹی ڈی کے اختیارات میں اضافے کا فیصلہ بھی ہوا‘ اہم اجلاس میں سمگلنگ میں معاونت فراہم کرنے والے سرکاری اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی بات بھی ہوئی ساتھ ہی این سی پی گاڑیوں کے معاملے میں وفاق سے مشاورت کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ میٹنگ میں شادی بیاہ کے موقع پر آتش بازی پر پابندی لگانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں ہونے والے فیصلے اپنی اہمیت کے لحاظ سے اہم نوعیت کے ہیں ان فیصلوں کا ثمر آور ہونا عمل درآمد کے پورے مراحل میں کڑی نگرانی کے محفوظ نظام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ ہمارے ہاں متعدد معاملات اس وجہ سے یکسو ہونے میں تاخیر کا شکار ہوتے ہیں کہ ان کو یکسو کرنے کیلئے ٹائم فریم کا تعین نہیں ہوتا۔ متعدد امور صرف اس وجہ سے زیر التواءرہتے ہیں کہ ان میں سٹیک ہولڈر اداروں کے درمیان باہمی رابطوں کا فقدان رہتا ہے۔ قابل اطمینان ہے کہ پشاور میں ایپکس کمیٹی کے گزشتہ روز ہونیوالے اجلاس میں متعدد کیسوں میں وفاقی اور صوبائی محکموں اور انٹیلی جنس اداروں کی مربوط کاروائیوں کا کہا گیا ہے اسی طرح ضرورت تعمیر و ترقی اور عوام کو سہولیات کی فراہمی جیسے امور میں بھی تمام سٹیک ہولڈر اداروں کے درمیان باہمی روابط تیز اور مختصر ٹائم فریم کے اندر یقینی بنانے کی ہے۔ 
70 ارب ڈالر کی ادائیگی؟
ترقی و منصوبہ بندی کے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اگلے 3 سال میں 70 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں‘ وفاقی وزیر کھلے دل کے ساتھ اعتراف کر رہے ہیں کہ ہم تمام اخراجات ادھار لے کر ہی کر رہے ہیں‘ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگلے 8 سال تک برآمدات 100 ارب ڈالر تک لے گئے تو ٹیک آف کر جائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ مرض کی تشخیص اور علاج تو تجویز ہو گیا اب مسئلہ برآمدات کو بڑھانے کا ہے جس کے لئے ضرورت ایک مو¿ثر اور ہمہ جہت حکمت عملی کی ہے اس میں سرمایہ کاری سے لے کر پیداواری لاگت تک کے مراحل دیکھنا ہوں گے ساتھ ہی ضروری ہے کہ توانائی بحران پر بھی قابو پایا جائے اگر اس وقت ایک جامع پالیسی تیار نہ ہو سکی تو اہداف کا حصول دشوار ہو گا۔