مزید سخت فیصلے

وفاقی دارالحکومت میں جمعرات کو ہونیوالے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیاگیا ہے‘ اعلامیہ کے چیدہ چیدہ نکات کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا‘ اس حقیقت کا اعتراف بھی کیا گیا کہ بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے بغیر معیشت کو مضبوط نہیں بنایا جا سکتا‘ یہ برسرزمین تلخ حقیقت بھی تسلیم کی گئی کہ ملک میں ہر سال تین سے چار ٹریلین روپے کے محصولات ضائع ہو رہے ہیں‘ اس بات کا اعتراف بھی کیاگیا کہ صرف بجلی اور گیس کے شعبوں میں گردشی قرضے کا حجم5ٹریلین روپے تک پہنچ چکا ہے‘ اس سب کیساتھ اجلاس میں یہ بھی کہاگیاکہ آئندہ درپیش حالات کے تناظر میں کئے جانے والے کڑوے فیصلوں کا لوڈ غریب عوام پر نہیں بلکہ اشرافیہ پر ڈالا جائیگا‘ وطن عزیز میں اقتصادی شعبے کی مشکلات اس بات کی متقاضی ہیں کہ صورتحال کا ذمہ دار کون ہے اور کون نہیں کی بحث میں اپنی جگہ چھوڑ کر اصلاح احوال کی جانب بڑھا جائے‘ دیکھنا یہ ضروری ہے کہ اس سارے منظرنامے کا بوجھ شروع سے غریب شہریوں پر ڈالا جارہاہے ‘وزیراعظم شہبازشریف اس بات کا احساس و ادراک کرتے ہوئے مزید کڑوے اور سخت فیصلوں کا لوڈ اشرافیہ پر ڈالنے کا کہہ رہے ہیںضرورت ہر لوڈ کے وقت یہ دیکھنے کی ہے کہ اس میں غریب عوام بالواسطہ بھی مشکلات کا شکار نہ ہو‘ اس وقت بھی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بجلی کی تقسیم کار6 کمپنیوں نے صارفین پر967 ارب روپے کا مزید بوجھ ڈالنے کیلئے درخواستیں دے دی ہیں نیپرا میں ان درخواستوں کی سماعت2اپریل کو ہوگی اس سے متاثر بھی غریب شہری نہ صرف بجلی بل کا حجم زیادہ ہونے کی صورت ہوگا بلکہ بجلی مہنگی ہونے پر گرانی کے مجموعی طوفان میں بھی شدت آنی ہے‘ اسی طرح ملک کے اقتصادی شعبے میں درپیش مشکلات سے نمٹنے کیلئے ہر نیا قرضہ لئے جانے پر قرض دینے والوں کی شرائط پر مشتمل فہرست آجاتی ہے جن پر عملدرآمد غریب ہی کو متاثر کرتا ہے چاہے یہ براہ راست ہو یا بالواسطہ‘ سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاس میں محصولات اور گردشی قرضوں سے متعلق تشویشناک اعدادوشمار کے ساتھ جو حقائق تسلیم کئے گئے اس حوالے سے اصلاح احوال کی ضرورت ہے کیا ہی بہتر ہو کہ اس ضمن میں پائیدار حکمت عملی کی جانب بڑھا جائے اس حکمت عملی کیلئے وسیع مشاورت زیادہ ثمرآور نتائج دے سکتی ہے۔