بارش اور پشاور کی حالت

خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں گزشتہ روز کی بارش نے تعمیر و ترقی اور میونسپل سروسز کی فراہمی کے حوالے سے ہونے والے بڑے بڑے دعوﺅں کی قلعی کھول دی ہے‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ بارش اور ژالہ باری کی شدت ریکارڈ نوعیت کی تھی تاہم اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ شہریوں کو سروسز کی فراہمی کے حوالے سے ریکارڈ پر موجود درجنوں اعلانات صرف اعلانات ہی ہیں صوبائی دارالحکومت میں بارش کے دوران سامنے آنے والی صورتحال متقاضی ہے کہ تمام متعلقہ ادارے اب بعداز خرابی بسیار سہی اصلاح احوال کیلئے عملی اقدامات کی جانب آئیں‘ ان اقدامات کا ثمر آور ہونا مشروط ہے اس بات سے کہ کسی بھی پیشرفت سے قبل برسرزمین حقائق سے متعلق پوری طرح آگہی حاصل کی جائے صرف فائلوں میں سب اچھا کی رپورٹس اور بند کمروں میں دی جانیوالی بریفنگ پر انحصار کی روش ترک کی جائے‘ جہاں تک تعلق صوبائی دارالحکومت پشاور کا ہے تو اس میں آبادی میں اضافے‘ شہروں کی جانب نقل مکانی کے رجحان اور لاکھوں افغان مہاجرین کی طویل میزبانی حقیقت ہے اس کے ساتھ ناقص منصوبہ بندی‘ تکنیکی مہارت سے عاری اربن پلاننگ وقت کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر سہولیات کے دائرے میں وسعت سے گریز بھی حقیقت ہے‘ جہاں تک شہر کی مجموعی حالت کا سوال ہے کہ اس میں چاروں طرف آبادی کے بے ہنگم پھیلاﺅ میں میونسپل سروسز کی فراہمی کے ساتھ ٹریفک نظام میں محدود گنجائش کے حامل انفراسٹرکچر کو توسیع دینے کی ضرورت ہے‘ ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ تجاوزات اور تہہ بازاری کا خاتمہ کیا جائے ‘عمارتوں کی تعمیر کیلئے بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد یقینی ہو ساتھ ہی ضروری ہے کہ تعمیراتی ملبے سے متعلق قاعدے قانون کی پاسداری یقینی بنائی جائے‘ بارشوں سے پیدا ہونے والی صورتحال نئی نہیں ‘ہر بارش کے بعد یہی کہا جاتا ہے کہ آئندہ کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاہم آنے والی بارش پہلے سے زیادہ ابتر صورتحال پش کرتی ہے اس میں نکاسی آب کا انتظام ضرورت سے کم ہونا حقیقت ہے اس کے ساتھ حقیقت یہ بھی ہے کہ موجود سیوریج سسٹم پلاسٹک شاپنگ بیگز اور دیگر کچرے کے باعث مکمل بلاک ہے پورے سسٹم کا یہ بلاک ہونا روزانہ دکھائی دیتا ہے شہر کی متعدد سڑکیں روزانہ جھیل بنی نظرآتی ہیں نالیاں جگہ جگہ بکھرے تعمیراتی ملبے سے بھی بھری ہوتی ہیں جبکہ صفائی کے دوران بہت سارا گند اور مٹی بھی نالیوں ہی میں ڈالی جاتی ہے اسکے ساتھ آبی گزرگاہوں میں تجاوزات بھی مسئلہ ہے بارشوں کے حوالے سے جاری الرٹس کی روشنی میں کم از کم صفائی کوڑا کرکٹ اٹھانا اور سیوریج لائنوں کو کلیئر رکھنا یقینی ہو جائے تو بھی مسائل کا گراف کم ہو سکتا ہے دوسری جانب بجلی کی ترسیل کے نظام میں خرابی صارفین کیلئے ہر وقت اذیت کا باعث ہی رہتی ہے اس میں اصلاح احوال کیلئے مستقل بنیادوں پر اقدامات ناگزیر ہیں۔