عوامی مسائل اور ترجیحات کا تعین



ملک کے انتہائی تناﺅ اور کشمکش کا شکار سیاسی منظر نامے میں اسمبلیوں کی تحلیل‘ نگران حکومتوں کا قیام اور پھر عام انتخابات کے انعقاد جیسے اہم مراحل طے ہو چکے‘ ملک میں مرکز اور صوبوں کی سطح پر حکومت سازی کا کام مکمل ہو چکا ہے‘ مرکز اور صوبوں کی سطح پر کابینہ میں رد و بدل اور توسیع ہمارے ہاں بھی معمول کا حصہ ہے‘ ملک کی سیاست میں کبھی ایک تو کبھی دوسرے ایشو پر گرما گرمی کا سلسلہ ہنوز جاری ہے‘ اسے جمہوری عمل کا حصہ تسلیم کر لیا جائے تو بھی ضرورت اس کے درجہ حرارت کو حد اعتدال میں رکھنے کی ہے‘ اس کے ساتھ ضروری یہ بھی ہے کہ برسرزمین حقائق کی روشنی میں ملکی استحکام اور عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ترجیحات کا تعین کیا جائے‘ دیکھنا ہو گا کہ اس سارے منظر نامے میں متاثر اس ملک کا عام شہری ہو رہا ہے جس کے لئے ریلیف ضروری ہے‘ اس وقت ملک کو معیشت کے حوالے سے درپیش مشکلات کے تناظر میں گرانی کے بڑھتے گراف نے غریب شہری کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اس شہری کو ریلیف دینے کیلئے بڑے اقدامات اٹھانے میں بڑا وقت بھی لگے گا‘ سردست مارکیٹ میں مصنوعی مہنگائی‘ ذخیرہ اندوزی اور ملاوٹ کا خاتمہ کرکے اصلاح احوال ممکن بنائی جا سکتی ہے ‘ اس کےلئے صرف بیانات اور ہدایات جاری کرنا کسی صورت کافی نہیں ہو سکتا اس مقصد کےلئے مرکز اور صوبوں کے سٹیک ہولڈر دفاتر کی باہمی مشاورت سے میکنزم تربیت دیا جا سکتا ہے اور اس کی کارکردگی جانچنے کیلئے مانیٹرنگ کامحفوظ انتظام بھی ہوتا کہ روزانہ کی بنیاد پر دیکھا جا سکے کہ منڈی میں عوام کو کس حد تک ریلیف دیا جا سکتا ہے ‘ میونسپل سروسز کے شعبے میں آبادی کے بڑے حصے کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں صفائی ستھرائی کوڑا کرکٹ اٹھانے اور سیوریج لائنوں کو کلیئر کرنے کےلئے کسی اضافی محکمے یا بڑی بجٹ ایلوکیشن کی ضرورت نہیں مہیا وسائل کا درست استعمال بھی بڑی حد تک مسائل کے حل میں معاون ثابت ہو سکتا ہے‘ توانائی بحران ایک بڑا حل طلب مسئلہ ہے اس کےلئے طویل المدت پالیسیاں بنانا اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے تاہم فوری اقدامات کے زمرے میں بجلی کے کیس میں لوڈ مینجمنٹ لائن لاسز پر قابو پانا اور بجلی کا ضیاع روک کر اصلاح احوال ممکن بنائی جا سکتی ہے‘ مرکز اور صوبوں کے زیر نگرانی سروسز کے اداروں میں خدمات کامعیار بہتر بنا کر عوام کو سہولت دی جا سکتی ہے اس میں اصلاح احوال اسی صورت ممکن ہے جب فیصلہ سازی کے سارے عمل میں ارضی حقائق کو مد نظر رکھا جائے اس ضمن میں حکومتی اعلانات اور اقدامات کے عملی نتائج کے درمیان فاصلے رہتے ہی اسی وجہ سے ہیں کہ آن سپاٹ صورتحال نوٹ ہی نہیں ہوتی۔