بنیادی مسائل کا حل؟



خیبرپختونخوا کا بینہ نے تمام تحصیلوں میں میونسپل ایڈمنسٹریشن کی تنخواہوں‘ پنشن اور سابقہ واجبات کی ادائیگی کیلئے ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی ہے ‘ اس گرانٹ کا حجم859.8 ملین روپے بتایا جاتا ہے جمعہ کے روز پشاور میں ہونیوالے نومنتخب کابینہ کے تیسرے اجلاس میں بلدیاتی اداروں کی جائیدادوں پر قابضین کے خلاف فوری کاروائی اور ان پراپرٹیز کے کرایوں میں اضافے کی ہدایت بھی کی گئی‘ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے جائیدادوں کے موثر استعمال کیساتھ اجارہ سے متعلق قاعدے قانون پر نظرثانی کا حکم بھی دیا ہے وزیر اعلیٰ نے متعلقہ دفاتر کو مالی خودکفالت کا قابل عمل پلان ترتیب دینے کی ہدایت بھی کی‘ صوبائی کابینہ کے فیصلے اور متعلقہ حکام کو جاری کی جانے والی ہدایات قابل اطمینان اور اس حوالے سے حکومتی احساس و ادراک کی عکاس بھی ہیں اس سب کا ثمر آور ہونا عمل درآمد اور برسرزمین نتائج سے مشروط ہے‘ کسی بھی ریاست یا اسکی اکائی میں عوام کی بنیادی شہری سہولیات کی فراہمی بلدیاتی اداروں کے موثر کردار سے جڑی ہوتی ہے جتنا مضبوط اور موثر بلدیاتی نظام کسی بھی ملک میں آپریشنل ہوتا ہے اتنی ہی بنیادی سہولیات کی فراہمی ممکن ہوتی ہے بلدیاتی اداروں کو اپنی کارکردگی ثابت کرنے کیلئے ضرورت فنڈز بروقت فراہم کرنے کی ہوتی ہے اسکے ساتھ ضروری ہے کہ مہیا وسائل اور افرادی قوت کیساتھ سروسز کی فراہمی یقینی ہو‘ اس مقصد کیلئے ناگزیر چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام ہے صوبائی کابینہ کے فیصلے کے نتیجے میں صوبے کی86بندوبستی اور25ضم اضلاع کی ٹی ایم ایز کو ضمنی گرانٹ مل جائیگی‘ ضرورت بلدیاتی اداروں کیلئے فنڈز کے حوالے سے مسائل مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی ہے ‘اس ضمن میں جائیدادوں سے متعلق احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں جو آمدنی کا مستقل ذریعہ ہیں اسکے ساتھ اس آمدنی میں اضافے کیلئے اگر کمرشل عمارات تعمیر بھی کی جائیں تو ان کیلئے اضافی فنڈز کا انتظار کرنے کی بجائے ایڈوانس بکنگ کی بنیاد پر تعمیراتی اخراجات بھی مل سکتے ہیں‘ نجی شعبے کو بھی مختلف منصوبوں میں شراکت دار بنایا جا سکتا ہے‘ ایک ایسے مرحلے پر جب ملک میں مرکز اور صوبوں کی سطح پر نئی حکومتیں قائم ہو چکی ہیں‘ ضروری ہے کہ لوگوں کو ریلیف کی صورت میں تبدیلی کا خوشگوار احساس ہو اس مقصد کے لئے بہتر حکمت عملی اور مہیا وسائل کے استعمال کے ساتھ صفائی مہم شروع کی جائے‘ اس میں ایک شہر کے لئے دیگر علاقوں سے بھی گاڑیاں اور سامان منگوایا جاسکتا ہے اس شہر میں کام مکمل ہونے پر یہی افرادی قوت اور مشینری دوسرے علاقے کو بھجوائی جاسکتی ہے اس سے شہروں کی صفائی کے بعد اس معیار کو روزانہ معمول کے مطابق کام کے ذریعے برقرار رکھا جاسکتا ہے اس سب کیلئے موثر پلاننگ ناگزیر ہے۔